سات دن میں مختلف کنڈیشنز میں ورلڈ کپ کے تین میچ کھیلنا آسان نہیں،ورلڈ کپ کے آغاز میں ٹیم کو دو ہفتے میں تین میچ کھیلنے کو ملے، نیپیئرمیں کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے سازگار ہوتی ہیں، پاکستانی بیٹسمین باصلاحیت ضرور ہیں ،گیل اور ڈی ویلیئرزنہیں

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی میڈیا سے گفتگو

منگل 3 مارچ 2015 11:40

سات دن میں مختلف کنڈیشنز میں ورلڈ کپ کے تین میچ کھیلنا آسان نہیں،ورلڈ ..

نیپیئر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ سات دن میں مختلف کنڈیشنز میں ورلڈ کپ کے تین میچ کھیلنا آسان نہیں ہے۔منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ یہ صورتحال پاکستانی ٹیم کے لیے چیلنج ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا البتہ اس سے نمٹنے کی کوشش ضرور کی جا سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے آغاز میں پاکستانی ٹیم کو دو ہفتے میں تین میچ کھیلنے کو ملے اور جب میچوں کے درمیان بہت زیادہ وقفہ ہو تو ردھم میں فرق آجاتا ہے۔پاکستانی کپتان نے کہا کہ پاکستان کے بیٹسمینوں کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور آئرلینڈ کے خلاف اہم میچز سے قبل یو اے ای کے خلاف بڑا سکور کر کے کھویا ہوا اعتماد واپس لانے میں کامیاب ہوں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ نیپیئرمیں کنڈیشنز بیٹنگ کے لیے سازگار ہوتی ہیں۔ یقیناً پاکستانی ٹیم میں کرس گیل اور اے بی ڈی ویلیئرز جیسے بیٹسمین نہیں ہیں جو تنہا ہی میچ جتواسکتے ہیں لیکن پاکستانی بیٹسمین باصلاحیت ضرور ہیں جن کی اجتماعی کوشش میچ کا نقشہ بدل سکتی ہے۔مصباح الحق نے یہ بھی کہا کہ زمبابوے کے خلاف جیت کے بعد کھلاڑیوں میں اعتماد آیا ہے اور ان کا موڈ بھی اچھا ہے لیکن اگلے تینوں میچ پاکستان کے لیے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔

انھوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ رن ریٹ کا معاملہ بھی اس پول بی میں اہم کردار ادا کرے گا کیونکہ اس پول میں صورتحال واضح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ زمبابوے کے خلاف میچ بھی وہ بڑے فرق سے جیت کر رن ریٹ بہتر بنانے کے بارے میں سوچ رہے تھے لیکن ایسا نہ ہوسکا اور اب متحدہ عرب امارات کے خلاف کوشش ہوگی کہ میچ پر گرفت مضبوط کی جائے اور پھر رن ریٹ کو بہتر کرنے کے بارے میں سوچا جائے۔

مصباح الحق نے کہا کہ یقیناً پاکستانی ٹیم میں کرس گیل اور اے بی ڈی ویلیئرز جیسے بیٹسمین نہیں ہیں جو تنہا ہی میچ جتواسکتے ہیں لیکن پاکستانی بیٹسمین باصلاحیت ضرور ہیں جن کی اجتماعی کوشش میچ کا نقشہ بدل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی بیٹسمینوں کا اس طرح کا تاثر نہیں بن پایا ہے کہ لوگ انہیں بہت زیادہ اہمیت دیں۔

متعلقہ عنوان :