سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید اور زخمی بیٹیاں انصاف کی منتظر ہیں‘راضیہ نوید

منگل 3 مارچ 2015 13:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی مرکزی صدر راضیہ نوید نے مرکزی سیکرٹریٹ میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید اور زخمی بیٹیاں 7 ماہ سے انصاف کی منتظر ہیں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خواتین پر تشدد کو سنگین جرم سمجھتے ہیں تو پھر وہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی خواتین پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں ، افسران کو تحفظ نہ دیں اور اس تشدد اور قتل و غارت گری کا حکم دینے والوں کو کٹہرے میں لائیں اور اپنے عمل سے ثابت کریں کہ وہ پنجاب کی ہر خاتون کو ماں، بہن ،بیٹی سمجھتے ہیں اور انہیں تحفظ دینے اور انصاف دلوانے میں سنجیدہ ہیں۔

راضیہ نوید نے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک کی خواتین نے ریاستی درندگی کا جرأت مندانہ سامنا کیا ،اپنی بہنوں ،بھائیوں اور بزرگوں کے بہنے والے خون کو بھولے نہیں یہ زخم ہماری روحوں پر محفوظ ہیں،ہم اپنے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کے حکم کے منتظر ہیں جیسے ہی انہوں نے ظلم کے خاتمے اور انصاف کے بول بالا کیلئے سڑکوں پر آنے کا حکم دیا تو ایک لمحہ ضائع کیے بغیر ان ظالم اور جابر حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر ہونگی۔

(جاری ہے)

ہمارے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند ہیں کیونکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کبھی بھی دنیاوی مفادات کیلئے لانگ مارچ کی کال نہیں دی ،ہماری منزل ظالمانہ نظام کا خاتمہ ہے اس کیلئے نہ پہلے کسی قربانی سے دریغ کیا نہ آئندہ کرینگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب خواتین پر تشدد کو سنگین جرم کہتے ہیں جبکہ ان کی اپنی کابینہ کی ایک خاتون وزیر پنجاب حکومت کے امتیازی سلوک پر خط لکھ کر احتجاج کر چکی ہیں وہ خط ریکارڈ پر ہے مذکورہ صوبائی وزیر خاتون نے خط میں انکشاف کیا کہ اس کی وزارت نے بڑی محنت سے خواتین کو تحفظ دینے سے متعلق 5 بل تیار کروا کر جمع کروائے مگر وہ طویل عرصہ سے کابینہ اور سٹینڈنگ کمیٹیوں کی الماریوں میں گل سڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خالی نعروں اور دعوؤں سے 7سال نکال لیے مگر اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے جب وہ حرکت میں آئے گی تو پھر انہیں اپنے ہر ظلم اور ہر جھوٹے وعدے کا حساب دینا پڑے گااور یہ حساب اسی دنیا میں چکتا ہو گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ چند ماہ قبل خادم اعلیٰ کے صاحبزادہ اعلیٰ نے ایک خاتون عائشہ احد پر خود بھی ظلم کیا اور پولیس سے بھی بہیمانہ تشدد کروایا اگر اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب خاتون عائشہ احد کو انصاف دیتے تو آج بہت ساری خواتین مردوں کے امتیاز ی سلوک اور تشدد سے محفوظ رہتیں۔

متعلقہ عنوان :