اپوزیشن کی طرف سے کم عمر بچیوں کی شادی کرنیوالے والدین کو 2سال تک سزا اور 1لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کے متعلق ترمیمی بل 2015ء ایوان میں پیش ،حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کی گئی،

بھارت سے زرعی اجناس کی درآمد پر ٹیکس عائد کرنے اور اراکین اسمبلی و بیوروکریٹس کو اپنے بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں داخل کرانے کی ترغیب دینے سے متعلق قرا ر داد سمیت 3قراردادیں منظور

منگل 3 مارچ 2015 19:32

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) اپوزیشن کی طرف سے کم عمر بچیوں کی شادی کرنے والے والدین کو 2سال تک سزا اور 1لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کے متعلق ترمیمی بل 2015ء ایوان میں پیش کر دیا گیا ،جبکہ بھارت سے زرعی اجناس کی درآمد پر ٹیکس عائد کرنے اور اراکین اسمبلی و بیوروکریٹس کو اپنے بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں داخل کرانے کی ترغیب دینے سے متعلق قرا ر داد سمیت 3قراردادیں منظور کر لی گئیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے قائمقام اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے ہائر ایجوکیشن سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔حکومتی خاتون رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے دو سال کے بعد بھی سوال کا جواب نہ آنے پر احتجاج کیا جس پر اسپیکر نے اگلے اجلاس میں سوال کا جواب یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

حکومتی رکن میاں طاہر نے بھی سوال کا درست جواب نہ آنے پر احتجاج کیا اور کہا کہ 18، 18ماہ گزر جانے کے باوجو د درست جواب نہیں دیاجاتا اگر جواب درست نہیں آئے گا تو احتجاج کروں گا اور اب بھی احتجاج کرتا ہوں جس پر قائمقام سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری کو درست جوابات کی ہدایت کی ۔اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی میاں خرم جہانگیر وٹو نے کم عمر بچیوں کی شادی کرنے والے والدین کے خلاف قانون کو مزید سخت کرنے کے حوالے سے چائلڈ میرج ریسٹرین ترمیمی بل 2015پیش کیا جسکی حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کی گئی ۔

خرم جہانگیر وٹو نے کہا کہ سو سال کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یہ ترمیمی بل لایا جارہا ہے جسکے بعد کم عمر بچیوں کی شادیوں کا سد باب ہو سکے گا ۔یہ تاریخی بل ہے ، حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے 1929ء کے بعد آج اس قانون کو تبدیل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ۔ قائمقام اسپیکر نے ترمیمی بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے 2ماہ میں رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔

نئے قانون کے تحت کم عمر بچی کی شادی کرنے والے والدین یا سرپرست کوکم از کم جرمانہ 1ہزار روپے سے بڑھا کر 30ہزار ، کم سے کم سزا کو ایک ماہ سے بڑھا کر 6ماہ کر دیا گیا ہے جبکہ زیادہ سے سزا 2سال ہو گی اور مذکورہ والدین یا سرپرست کو ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جا سکے گا ۔اجلاس کے دوران (ن)لیگ کے رکن اسمبلی شیخ اعجاز احمد کی سرکاری تعلیمی اداروں کے معیار تعلیم میں اضافے نیز متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کے احساس محرومی کے خاتمے کیلئے اراکین اسمبلی اور بیوروکریٹس کو اپنے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلے کی ترغیب ‘مسلم لیگ (ق) کے احمد شاہ کھگہ کی روڈ ایکسڈنٹ میں ہلاک ہونے والے افراد کے ذمہ داران کو سخت سے سخت دینے کے ساتھ ساتھ ان پر بھاری جرمانے عائد کرنے اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر کی بھارت سے ڈیوٹی فری زرعی اجناس کی درآمد پر ٹیکس عائد کرنے کے متعلق قرار دادیں منظور کر لی گئیں جبکہ آزاد رکن اسمبلی علی سلمان اور (ق)لیگ کے عامر سلطان چیمہ کی ایوان میں عدم موجودگی کی وجہ سے ان کی قرار دادیں پیش نہ ہو سکیں ۔

وقفہ سوالات کے بعد (ق)لیگ کی خاتون رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے جب نابینا افراد کے معاملے پر بات کرنے کی کوشش کی تو قائمقام سپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس پر خدیجہ عمر نے انہوں نے احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کر دیا تاہم قائمقام سپیکر کی ہدایت پر (ن)لیگ کی خاتون رکن اسمبلی ڈاکٹر فرزانہ نذیر انہیں منا کر ایوان میں واپس لے آئیں ۔

خدیجہ عمر نے کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ بصارت سے محروم افراد یہاں کیوں آئے ۔ حکومت ان کے دو فیصد کوٹے پر عملدرآمد کرائے پھر تین فیصد کوٹے پر بھی عملدرآمد کرایا جائے ۔ صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ کچھ بصارت سے محروم لوگوں کو بصیرت سے محروم لوگ استعمال کر رہے ہیں اور اکسا رہے ہیں جس پر قائمقام اسپیکر نے کہاکہ خصوصی افراد کے لئے بل متعارف کرا دیا گیا جسے جلد منظور کر لیا جائے گا ۔

خرم جہانگیر وٹو نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے نا بینا افراد کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے وعدے کے باوجود انہیں ریلیف نہیں دیااور یہ حکومت کی نا اہلی ہے ۔ قائمقام اسپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ نا بینا افراد کو خود اندر بلایا اور انہیں عزت دی اور حکومت سے ان کے مذاکرات کرنے کی روایت قائم کی حالانکہ اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا ۔

افسوس ہے کہ نا بینا افرادنے اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا ،انہوں نے احتجاج کیا اور اسمبلی کے دروازے توڑنے کی کوشش کی ۔ حکومتی ترجمان زعیم قادری اور اسمبلی کا سٹاف ان سے رات بھر مذاکرات کرتے رہے ،ان کو عزت دینے کی کوشش کی وہ ہمارا بھی خیال کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایسی روایت نہیں ملتی کہ کوئی اسمبلی میں آ کر اس طرح احتجاج کرے ۔

نا بینا افراد کو ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا چاہیے ۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن شیخ علاؤ الدین نے کہا کہ ایل ڈی اے سے نقشہ پاس کرانا بہت مشکل ہے اور ایل ڈی اے کی حدود اوکاڑہ اور گوجرانوالہ تک پہنچ گئی ہے، چھوٹے چھوٹے دیہات میں لوگوں کو نقشے پاس کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایل ڈی اے کے معاملات پر کمیٹی بنائی جائے جس پر قائمقا م اسپیکر نے کہا کہ اس پر عام بحث کے لئے ایک دن مختص کیا ہوا ہے اس موقع پر متعلقہ وزیر بھی ہوں گے بحث میں متعلقہ وزیر سے پوچھا جائے گا اگر مناسب سمجھیں گے تو کمیٹی بھی بنا دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ اسمبلی کی رپورٹنگ صحیح طریقے سے نہیں ہو رہی جسکی وجہ سے اراکین کی محنت رائیگاں جارہی ہے ۔ میں نے پہلے بھی کہا تھاکہ میڈیا کو لائیو کوریج کی اجازت ہونی چاہیے جس پرقائمقام اسپیکر نے کہا کہ اگر اجلاس جاری رہتا ہے تو آئندہ ہفتے بز نس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر بات ہو گی اس لئے آپ بھی وہاں آ جائیں ۔ ایجنڈا پورا ہونے پر آج بدھ صبح 10بجے کیلئے ملتوی کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :