انتخابات میں پیسے کا استعمال سیاسی دہشت گردی ہے ،خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوجانا چاہئے‘لیاقت بلوچ

شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے ،5مارچ کا سینیٹ کا انتخاب ممبران اسمبلی سمیت وفاق اور الیکشن کمیشن کا امتحان ہے ،انتخابی نظام کو شفاف بنانے کی ہر کوشش کا ساتھ دینگے ،کسی بھی قسم کی ہارس ٹریڈنگ جمہوریت کیلئے بدنامی کا باعث ہوگی ‘کارکنان سے گفتگو

منگل 3 مارچ 2015 21:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء ) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکر ٹری جنرل و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ انتخابات میں پیسے کا استعمال سیاسی دہشت گردی ہے اس کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوجانا چاہئے، شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے 5مارچ کا سینیٹ کا انتخاب ممبران اسمبلی سمیت وفاق اور الیکشن کمیشن کا امتحان ہے، جماعت اسلامی ملک میں انتخابی نظام کو شفاف بنانے کی ہر کوشش کا ساتھ دے گی کسی بھی قسم کی ہارس ٹریڈنگ جمہوریت کے لئے بدنامی کا باعث ہوگی اگر 2013ء کے انتخابات کی طرح سینیٹ کا انتخاب بھی متنازعہ ہوگیا تو یہ پارلیمانی نظام کیلئے خطر ناک ہوگا اور انتخابات پر کسی کو اعتماد نہیں رہے گا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق 7/مارچ کو میلاد گراؤنڈ لیہ میں ایک بڑے کسان کنونشن سے خطاب اور عوامی ایجنڈے کا اعلان کرینگے۔

(جاری ہے)

ان خیا لات کااظہار انہوں نے جنوبی پنجاب کے دوروزہ تنظیمی دورے کے اختتام پر ملتان سے لاہور روانگی سے قبل کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل راؤ ظفر اقبال، ضلعی امیر میاں آصف اخوانی ، میڈیا ایڈوائزر کنور محمد صدیق بھی اس موقع پر موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو لکیر کا فقیر بننے کی بجائے سینیٹ انتخابات کو شفاف بنانے کا طریقہ کار وضع کرنا چاہئے۔ اگر نیت ٹھیک ہو تو راستے نکل آتے ہیں ۔ بعض لوگ پیسوں کے بریف کیس لئے پھرتے ہیں تاکہ ممبران اسمبلی کا ضمیر خرید سکیں ۔انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام کو شفاف بنانے کیلئے ضروری ہے کہ آئین کی دفعہ62،63 پر عمل کیا جائے ۔

اصل کام سیاسی جماعتوں کا ہے کہ اُس فرد کو ٹکٹ نہ دیں جو ضمیر کا سودا کرنے والے اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پلان پر عمل در آمد پر کسی کو اعتراض نہیں یہ ایکشن پلان دہشت گردی کے خاتمے اور دہشت گردوں کو پکڑنے کیلئے بنایا گیا تھا لیکن پولیس کو دیئے گئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے اور اس ایکشن پلان کو دینی طبقے کو ٹارگٹ کرنے کا ذریعہ سمجھ لیا گیا ہے۔

انہوں نے مساجدو مدارس پر چھاپے اور علماء کرام کو ہراساں کرنے اور اُن کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرے جو لوگ اس کی آڑ میں اسلام کو بد نام کررہے ہیں ان کیخلاف ایکشن لیا جائے ۔ علماء کرام کی نظر بندی کے احکامات پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کروانا آئین کی خلاف ورزی ہے حکومت بلدیاتی انتخابات کروائے تاکہ عوام کو اُن کا حق ملے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نئے صوبوں کے قیام کی حمایت کرے گی۔