سینٹ انتخابات کیلئے مسلم لیگ (ن) میں اختلافات واضح طور پر سامنے آگئے ، وفاقی وزراء کے وفد نے اپنے دورے میں مزید ایک دن کی توسیع کردی ، جان محمد ،جمالی اپنی بیٹی کو ہر حال میں کامیاب کرانے پر بضد

اصولوں پر کسی قسم کی سودا بازی کئے بغیر اپنی بیٹی کو ووٹ دیں گے اور کسی صورت میں انہیں دستبردار نہیں کرایا جائے گا ، مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر جان محمد جمالی کا پارٹی قیادت کو واضح پیغام

منگل 3 مارچ 2015 23:03

سینٹ انتخابات کیلئے مسلم لیگ (ن) میں اختلافات واضح طور پر سامنے آگئے ..

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) سینٹ کے انتخابات کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) میں اختلافات واضح طور پر سامنے آگئے ، وفاقی وزراء کی وفد نے اپنے دورے میں مزید ایک دن کی توسیع کردی ، جان محمد جمالی اپنی بیٹی کو ہر حال میں کامیاب کرانے پر بضد ہے ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر جان محمد جمالی نے پارٹی قیادت کو واضح پیغام دیا کہ وہ اصولوں پر کسی قسم کی سودا بازی کئے بغیر اپنی بیٹی کو ووٹ دیں گے اور کسی صورت میں انہیں دستبردار نہیں کرایا جائے گا ۔

اسمبلی اجلاس کے دوران جب لیاقت آغا نے پوائنٹ آف آرڈر پر مختلف میڈیا ہاؤسز کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کے ارکان پر ہارس ٹریڈنگ کرنے سے متعلق لگنے والے الزامات پر اظہار خیال کیا تو اس دوران اسپیکر جان محمد جمالی بھی خاموش نہیں رہ سکے اور کہا کہ آج میں بھی بولوں گا چونکہ ہم ہر وقت سنتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی پارٹی کے اندر اصولوں پر سودا بازی سے انکار کیا ہے میں نے اپنی بیٹی کو سینٹ الیکشن کے لئے نامزد کرکے ان کی تائید جبکہ راحت بی بی جمالی نے تجویز کی ہے اور کسی صورت بھی ہم کاغذات واپس نہیں لیں گے اور نہ ہی صاحبزادے کو الیکشن سے دستبردار کرائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کی جانب سے انہیں اشاروں کے ذریعے سمجھایا جارہا ہے لیکن میں واضح کرتا ہوں کہ میں ایوان کی آخری نشستوں پر بیٹھنے کے لئے تیار ہوں ماضی میں بھی پیچھے کی نشستوں پر بیٹھا رہا ہوں ۔ جان محمد جمالی کی ا سمبلی میں واضح موقف کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن اختلافات واضح طور پر نظر آگئے ۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق ، جام کمال اور فواد احسن فواد کی کوششیں بھی رنگ نہ لاسکیں ۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء کی وفد نے جان محمد جمالی کو سمجھانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ اپنی بات پر بضد رہے ۔ پانچ مارچ کو ہونے والے سینٹ کے انتخابات انتہائی فیصلہ کن موڑ میں داخل ہوگئے 12 نشستوں کے لئے 32 امیدوار سامنے آئے ہیں اور ہر امیدوار کو یہ امید ہے کہ وہ سینٹ کے انتخاب میں کامیابی ضرور حاصل کریں گے ۔ آزاد امیدواروں کی تائید اور تجویز کرنے والے ممبران پر بھی کڑی تنقید کی جارہی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے اندر اگر اختلافات کو دور نہ کیا گیا تو پارٹی کے لئے نتائج حیران کن طور پر تبدیل ہوسکتے ہیں ۔