جماعت اسلامی کے 8مارچ کو ہونیوالے” خواتین کنونشن “کی تیاریاں بھرپورانداز سے جاری ہیں،حقوق نسواں کی بات کرنیوالے خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے کچھ نہیں کررہے ہیں،ملازمت پیشہ خواتین کوہراساں کرنااور گھریلوخواتین پر تشددسماجی المیہ ہے

امیر جماعت اسلامی پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختراور سیکرٹری جنرل نذیراحمد جنجوعہ کا بیان

بدھ 4 مارچ 2015 17:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء) امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختراور سیکرٹری جنرل نذیراحمد جنجوعہ نے کہاہے کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی میں خواتین کے کردار کوجھٹلایانہیں جاسکتا۔بہترین خاندان کے لئے اولادکی تربیت کافریضہ اسلام نے خواتین کے سپردکیاہے اور اسے اعلیٰ مقام عطاء کیا ہے۔

آج بدقسمتی سے پاکستان میں خواتین کے ساتھ نارواسلوک کیاجارہا ہے۔بدھ کو اپنے مشترکہ بیان میں انھوں نے کہا کہ ملازمت پیشہ خواتین کے آئے روزہراساں کرنے کی خبریں بھی قومی ومقامی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیاکی زینت بنتی رہتی ہیں۔حقوق نسواں کی بات کرنے والے ان کی ترقی اور فلاح وبہبود کے لئے کچھ نہیں کررہے ۔جماعت اسلامی 8مارچ کو”عالمی یوم خواتین“کے حوالے سے فٹ بال گراؤنڈ وحدت روڈپرعظیم الشان ”خواتین کنونشن“منعقد کررہی ہے جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام عالمی خواتین ڈے کے موقع پرمنعقد ہونے والے کنونشن سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر قائدین خطاب کریں گے۔کنونشن کی کامیابی کے لئے بنائی جانے والی کمیٹیوں کی تیاریاں بھرپور انداز سے جاری ہیں۔یہ کنونشن خواتین کے سلب ہونے والے حقوق دلانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔اسلام نے عورت کوماں جیسی ہستی کاعظیم درجہ دے کر اس کے پاؤں کے نیچے جنت رکھ دی ہے جو کہ اس بات کاثبوت ہے کہ جتنی عزت دین اسلام عورتوں کودیتا ہے اتنی کسی اور مذہب میں نہیں ہے۔

جماعت اسلامی پنجاب کے رہنماؤں نے مزیدکہاکہ ماضی میں حکومتوں نے خواتین کے حقوق کے لئے مختلف اقدامات کئے لیکن ان پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے حالات جوں کے تو ں ہی ہیں۔وطن عزیزکی خواتین پسماندگی کاشکار ہیں۔گھریلوخواتین ملازمین پر تشدد اورمختلف شعبوں میں ملازمت پیشہ خواتین کوہراساں کرناایک سماجی المیہ ہے جس کے لئے حکومت کوسنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت کوقانون سازی کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو ان کے حقوق کے متعلق آگاہی دینے اور حالات سے نبردآزماہونے کے بارے میں مکمل رہنمائی دینے کے پروگرام بھی شروع کرنے چاہئیں تاکہ خواتین ہر قسم کے استحصال سے بچ سکیں۔