وزیراعلیٰ پنجاب نے انسداد دہشتگردی فورس کیلئے منتخب تعلیم یافتہ لڑکیوں کو تربیت دینے کیلئے قائم ادارے میں لڑکیوں سے ادارے کے سربراہ کے ساتھیوں سمیت غیر اخلاقی سرگرمیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی

زیر تربیت لڑکیوں کو ادارے کے سربراہ اور ان کے ساتھی اپنے ساتھ عیاشیوں کیلئے زبردستی مجبور کرتے ہیں

جمعرات 5 مارچ 2015 13:51

وزیراعلیٰ پنجاب نے انسداد دہشتگردی فورس کیلئے منتخب تعلیم یافتہ لڑکیوں ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انسداد دہشتگردی فورس کیلئے منتخب تعلیم یافتہ لڑکوں اور لڑکیوں کو تربیت دینے کیلئے قائم ادارے میں تربیت کیلئے آنے والی لڑکیوں کے ساتھ ادارے کے سربراہ کی بعض ساتھیوں سمیت غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے بارے رپورٹ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کو ادارے میں لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے غیر اخلاقی سلوک کے بارے میں ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ زیر تربیت لڑکیوں کو ادارے کے سربراہ اور ان کے ساتھی اپنے ساتھ عیاشیوں کے لئے زبردستی مجبور کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ادارے کے سربراہ نے وہاں ایک دوسرے شہر سے اپنے ساتھ ایک خاص افسر کی بھی تعیناتی کرائی ہوئی ہے اور وہ انہی کے ذریعے تمام غیر اخلاقی احکامات پر عمل کراتے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملی بھگت سے لڑکیوں کو ادارے سے چھٹی پر گھر بھجوایا جاتا ہے لیکن وہ گھروں کی بجائے کہیں اور پہنچتی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب اس بارے میں ایک انسٹرکٹر نے احتجاج کیا تو ادارے کے سربراہ نے بعض لڑکیوں کے ذریعے اس کے خلاف جلوس نکلوا کر اس سے تمام اختیارات واپس لے لئے۔ رپورٹ میں ادارے کے سربراہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ جب چاہتا ہے رات کو لڑکیوں کو کسی بہانے بلا لیتے ہیں اور حکم نہ ماننے پر ان کو ملازمت سے فارغ کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔

رات کے اوقات میں لڑکوں اور لڑکیوں کو اکٹھے بٹھا کر فحش فلمیں دکھائی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس ادارے کے سربراہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ پہلے بھی مالی اور اخلاقی کرپشن میں ملوث رہا ہے اس کے خلاف پیپلز پارٹی کے دور میں جب کروڑوں روپوں کے گھپلوں کی تحقیقات ہوئیں تو اس نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی منت سماجت کرکے جان چھڑا لی جبکہ بعد ازاں اسے سابقہ دور میں وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی تھی تاہم اب وہ اس تربیتی ادارے کا سربراہ بن گیا جس پر پنجاب بھر کے اچھی شہرت رکھنے والے پولیس افسران بھی حیران اور پریشان ہو کر رہ گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اس رپورٹ کا انتہائی سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اس کی مکمل تحقیقات کرانے اور خاص طور پر ادارے کے سربراہ کے ماضی کے بارے میں بھی مکمل تفصیلات طلب کرلی ہیں۔