لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کا انٹری گیٹس پر بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے داخلہ ہو گا‘ ہائیکورٹ بار کی متفقہ قرار داد

جمعرات 5 مارچ 2015 16:07

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء ) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کا انٹری گیٹس پر بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے داخلہ ہو گا،لاہور ہائیکورٹ سے مطالبہ ہے کہ منشی حضرات اور سائلین کے داخلہ کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرز پر متعلقہ کیس کے سائلین کو بذریعہ کمپیوٹر ڈیٹا کی بنیاد پر داخلہ کی اجازت کا طریقہ اپنائے،لیگل ایڈوائزی کیلئے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پٹیشن فائل کرے گی۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا اجلاس صدر پیر مسعود چشتی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں نائب صدرمحمد عرفان عارف شیخ ،سیکرٹری بیرسٹر محمد احمد قیوم ،فنانس سیکرٹری سید اختر حسین شیرازی کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

بیرسٹر محمد احمد قیوم سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے حافظ محمد یاسر ایڈووکیٹ کو تلاوت ِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کرنے کی دعوت دی۔

اس کے بعد ملٹری کورٹس کے قیام کے خلاف بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گئی۔ پیر مسعود چشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر لاہور ہائیکورٹ کو محفوظ بنانا ہو گا لہٰذا جو لوگ ہماری حفاظت پر معمور ہیں ان کے ساتھ تعاون کریں ۔ بیرسٹر محمد احمد قیوم ، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کے اعظم نذیر تارڑ ، آمنہ اجمل ایڈووکیٹ، لیاقت قریشی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز عرصہ دراز سے دہشت گردی کا شکار ہے ۔

اب جبکہ حکومت وقت نے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور اور موثر انداز میں قلع قمع کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے تو دہشت گردوں نے انتہائی حساس اور اہم مقامات کو اپنی ہٹ لسٹ میں شامل کر رکھا جن میں لاہور ہائیکورٹ ان کا بہت بڑا ٹارگٹ ہے۔ اس حوالہ سے لاہور ہائیکورٹ میں ممکنہ دہشت گردی کے کچھ شواہد ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتے جب تک ہمارا اپنا گھر محفوظ نہ ہو۔

لہٰذا وکلاء صاحبان کو لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہوتے وقت سیکورٹی سٹاف سے مکمل تعاون کرنا چاہئے اور کسی قسم کی عار محسوس نہ کریں۔ انہوں نے لیگل ایڈوائزی کے حوالہ سے کہا کہ قانون کے مطابق ایک وکیل کے پاس تین سے زیادہ لیگل ایڈوائزی نہیں ہونی چاہیں۔ اس معاملہ کو حل کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو پٹیشن فائل کرنی چاہئے۔ جنرل ہاؤس نے بار کی طرف سے پٹیشن کرنے کی اجازت دے دی۔

متعلقہ عنوان :