سینیٹ الیکشن کے نام پر تماشا ہوا، آرڈیننس نے پارلیمنٹ کی اصلیت ظاہر کر دی،ثابت ہوا آئین ،پارلیمنٹ ایک آرڈیننس کے رحم و کرم پر ہیں ،اراکین کو رشوت دی گئی ،الیکشن کمیشن کہیں نظر نہیں آیا،ثابت ہو گیا پیسہ طاقتور اور ادارے کمزور ہیں،پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا بیان

جمعرات 5 مارچ 2015 20:07

سینیٹ الیکشن کے نام پر تماشا ہوا، آرڈیننس نے پارلیمنٹ کی اصلیت ظاہر ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 مارچ۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے نام پر پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی منڈی لگی اور تماشا ہوا۔سینیٹ الیکشن سے ایک روز قبل رات کے اندھیرے میں جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس نے پارلیمنٹ کی اہمیت اور اصلیت ظاہر کر دی ۔ الیکشن کمیشن کا کہیں وجود نظر نہیں آیا، اراکین اسمبلی کو پنجروں میں بند کر کے پولنگ بوتھ تک لایا گیا۔

وزیراعظم نے اراکین اسمبلی کو 3,3کروڑ روپے کی رشوت دی ایک ہفتہ کھانے کھلائے اور الیکشن اپنے نام کر لیا، ایسی پارلیمنٹ اور ایسی سینیٹ کی قانون سازی کی کیا اخلاقی حیثیت ہو گی؟ جعلی جمہوریت اور جعلی الیکشنوں سے غریب عوام کے کبھی حالات نہیں بدلیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی تاریخ کے فراڈ اور نامکمل سینیٹ الیکشن کروانے کا ریکارڈ بھی موجودہ حکمرانوں نے اپنے نام کر لیا ۔

خرید و فروخت کے حوالے سے اپنی پوزیشن بہتر کرنے کیلئے فاٹا کے الیکشن کو سٹاپ لگوایا گیا۔ جمعرات کو پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری بیان میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حالیہ سینیٹ الیکشن کے بعد عوام کا اس جعلی جمہوری نظام سے بچا کھچا اعتماد بھی اٹھ گیا ،ایک بار پھر ثابت ہو گیا پیسہ طاقتور اور ادارے کمزور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ڈرامہ کے تحت خرید و فروخت روکنے کیلئے آئینی ترمیم کیلئے اے پی سی کا ڈرامہ رچایا گیا ۔

ڈمی صدر کے ذریعے رات کے اندھیرے میں آرڈیننس جاری کروانے والے بتائیں یہ فیصلہ انہوں نے کس اے پی سی اور پارلیمنٹ کے فلور پر کیا؟۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے اپنے فائدے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری کروانے کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے جاری اجلاس ختم کر دئیے اور آرڈیننس جاری کرنے کے بعد دوبارہ بلا لیے اور خزانے پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا۔

اگر ملکی معاملات کے فیصلے پارلیمنٹ سے بالا بالا اور رات کے اندھیرے میں ہونے ہیں تو پھر پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں کی کمائی پر یہ ایوان چلتے ہیں جنہیں دولت مند ،مقتدر سیاستدانوں نے خرید و فروخت کی منڈی بنا رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فاٹا کے الیکشن نہیں ہونگے تب تک سینیٹ کا ایوان مکمل نہیں ہو گا اور نہ ہی سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کاالیکشن ہو سکے گا انہوں نے کہا کہ جس استحصالی نظام کی یہ سٹیٹس کو کی قوتیں محافظ ہیں اس نظام کو بھی نہیں چلنے دے رہیں۔