برطانوی نشریاتی ادارے نے بھارت کے اعتراضات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گینگ ریپ کیس کے حوالے سے دستاویز ی فلم نشر کردی ، بھارتی وزیرداخلہ سمیت دیگر حکام سیخ پا ہوگئے ، ادارے کے خلاف کاروائی کی دھمکی دیدی،

ہمارے کہنے کے باوجودبرطانوی نشریاتی ادارے نے فلم دکھائی، آگے کی کارروائی وزارت داخلہ کرے گی بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی صحافیوں سے گفتگو فلم ہماری ادارتی گائیڈ لائنز کے مطابق ہے اور اسے پوری ذمہ داری کے ساتھ بنایا گیا، کافی غور و خوض کے بعد اسے نشر کرنے کا فیصلہ کیا ،برطانوی نشریاتی ادارے کا موقف

جمعہ 6 مارچ 2015 00:05

برطانوی نشریاتی ادارے نے بھارت کے اعتراضات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ..

لندن/ نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 مارچ۔2015ء) برطانوی نشریاتی ادارے نے بھارت کے اعتراضات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گینگ ریپ کیس کے حوالے سے دستاویز ی فلم نشر کردی جس پر بھارتی وزیرداخلہ سمیت دیگر حکام سیخ پا ہوگئے اور ادارے کے خلاف کاروائی کی دھمکی دیدی۔بھارتی میڈیا کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے بھارتی حکام کے اعتراضات کے باوجود دہلی بس گینگ ریپ کیس پر بنائی جانے والی متنازع دستاویزی فلم نشر کردی ہے ۔

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی درخواست کے بعدبرطانوی نشریاتی ادارے کو دہلی بس گینگ ریپ کیس پر متنازع دستاویزی فلم نہیں دکھانی چاہیے تھی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہم نے کہا تھا کہ یہ فلم نہیں دکھائی جانی چاہیے لیکن اسے لندن سے نشر کیا گیا۔

(جاری ہے)

ہمیں آگے کی جو کارروائی کرنی چاہیے وہ وزارت داخلہ کی جانب سی کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں اس وقت کچھ کہنا نہیں چاہتا لیکن اگر قواعد کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو یقیناً کارروائی ہوگی۔برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ فلم ہماری ادارتی گائیڈ لائنز کے مطابق ہے اور اسے پوری ذمہ داری کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ ہم نے کافی غور و خوض کے بعد اسے نشر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس انتہائی طاقتور فلم میں لوگوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اسے وقت سے پہلے نشر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

گینگ ریپ کیس پر یہ فلم برطانوی ہدایت کار لیسلی اڈوِن نے بنائی ہے جو برطانوی نشریاتی ادارے اور انڈیا کے این ڈی ٹی وی چینل سمیت کئی ممالک میں آٹھ مارچ کو یوم خواتین کے موقع پر دکھائی جانی تھی۔برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’فلم ریپ کا شکار بننے والی لڑکی کے والدین کے تعاون سے بنائی گئی ہے اور اس بہیمانہ واقعہ کو ٹھیک سے سمجھنے میں مدد کرتی ہے، اس واقعہ نے پورے ملک کو ہلا دیا تھا اور ملک کے کئی حصوں میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔

بھارت میں ایک عدالت نے فی الحال اس فلم کی نمائش پر پابندی عائد کر دی ہے اور وزیر داخلہ بھی پارلیمان میں یہ اعلان کر چکے ہیں کہ فلم کی نمائش کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔فلم کے مخالفین کا موقف ہے کہ یہ فلم گینگ ریپ کے ایک مجرم مکیش سنگھ کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے اور انہوں نے خواتین کے لیے نازیبہ زبان استعمال کی ہے جس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔ مکیش سنگھ کو اس کیس میں موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ریپ کے لیے لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں ذمہ دار ہوتی ہیں۔