برادری کی لڑکی سے لو میرج کی سزا،آر پی او ملتان کا لڑکے کے چچا پر بہیمانہ تشدد

جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے جیل بھجوادیا وزیراعلی پنجاب کا ملزمان کیخلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کا حکم شکایات سیل نے درخواست تحقیقات کیلئے آر پی او ملتان کو ہی بھیج دی

اتوار 8 مارچ 2015 14:48

برادری کی لڑکی سے لو میرج کی سزا،آر پی او ملتان کا لڑکے کے چچا پر بہیمانہ ..

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2015ء) ریجنل پولیس آفیسر ملتان امجد جاوید سلیمی نے اپنی برادری کی لڑکی سے لو میرج کی پاداش میں لڑکے کے چچا خانیوال کے رہائشی ریٹائرڈ پولیس انسپکٹر غلام محمد اور اس کے بیٹے کو خانیوال سے اغواء کرواکر ملتان کے مختلف تھانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا اور بعدازاں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے جیل بھجوادیا۔

ریٹائرڈ سب انسپکٹر غلام محمد کی درخواست پر وزیراعلی پنجاب نے ملزمان کیخلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کا حکم دیا تاہم وزیراعلی کے شکایات سیل کے ڈائریکٹر نے درخواست دہندہ غلام محمد کی درخواست پر تحقیقات کرنے کیلئے آر پی او ملتان کو ہی بھیج دی۔ تفصیلات کے مطابق خانیوال کے رہائشی ریٹائرڈ پولیس انسپکٹر نے وزیراعلی کو دی جانے والی اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سائل خانیوال بلاک 12 کا رہائشی ہے اور سائل کے بھتیجے عمر حیات نے آرائیں برادری کی عروج فاطمہ نامی لڑکی جو میلسی کی رہائشی ہے‘ سے اپنی مرضی سے شادی کی جس پر ان کے علاوہ دیگر افراد کو ایف آئی آر میں ملوث کردیا گیا اور غلام محمد نے موقف اختیار کیا کہ ہم اس لڑکی کے نکاح یا دیگر معاملات میں ملوث نہیں تھے مگر آر پی او ملتان نے ڈی پی او خانیوال کی طرف سے دھمکیاں دلوانا شروع کردیں اور سنگین مقدمات میں ملوث کرنے کا کہا اور یہاں تک کہ اغواء اور لاپتہ افراد میں شامل کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں اور پھر ایسے ہی ہوا کہ سابقہ ڈی پی او خانیوال اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے لڑکی کے والد کیساتھ سازباز کرکے ایس ایچ او تھانہ سٹی خانیوال ریاض سیال کے ذریعے ریڈ کروایا اورچادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے پولیس ہمارے گھر میں گھس گئی اور میرے گھر کے تالے توڑ ڈالے بعدازاں سی پی او ملتان سلطان گجر کی ہدایت پر ڈی ایس پی صدر ملتان ملک تنویر‘ سابق ایس ایچ او تھانہ صدر ملتان حسین بخش کھوسہ‘ احمد نواز اے ایس آئی‘ ملتان اور خانیوال پولیس کے ہمراہ ڈی پی او خانیوال کی ہدایت پر ایس ایچ او ریاض سیال اور دیگر اہلکار میرے گھر میں گھس گئے اور میرے بھائی غلام حسین جن کی عمر 65 سال تھی اسے اور اہل خانہ کو جن میں خواتین بھی شامل تھیں‘ کو گالیاں دیں اور پھر انہیں پکڑ کر پولیس موبائلز میں ڈال لیا۔

(جاری ہے)

اس واقعہ کی اطلاع میرے بھتیجے خضر حیات اور خالہ زاد بھائی ریاض کو ملی۔ جب وہ میرے گھر پہنچے تو میرے گھر کے اندر پولیس کی موجودگی میں ندیم آرائیں جو آر پی او ملتان کا رشتہ دار بتایا جاتا ہے‘ ہم لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعدازاں خواتین کے شور کرنے پر علاقے کے لوگ اکٹھے ہوگئے۔ اس موقع پر مجھے اور میرے بیٹے کو گرفتار کرکے گھر کی تلاشی لے کر گھر میں موجود موبائل فون اور نقدی اور ہماری کار بھی تھانہ صدر ملتان لے آئے۔

ان حالات و واقعات کو حافظ الطاف اور دیگر لوگوں بچشم خود دیکھا۔ ہم باپ بیٹے کو حوالات میں لے جاکر بند کردیا گیا بعدازاں ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس موقع پر آر پی او ملتان امجد جاوید سلیمی سی پی او ملتان سلطان گجر اور ڈی ایس پی ملتان نے ہمیں شدید تشدد کا نشانہ بنائے رکھا۔ بعدازاں مجھے اور میرے بیٹے جو الیکٹرک انجینئرنگ کا طالبعلم تھا‘ کو سی آئی اے پولیس سٹاف کے انسپکٹر اقبال چانڈیو نے ممتاز آباد میں بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور آر پی او‘ سی پی او ملتان کے حکم پر جھوٹ مقدمات میں ملوث کردیا اور جیل بھجوادیا۔

بعدازاں ہماری رہائی عمل میں آئی۔ آر پی او ملتان کیخلاف دی جانے والی درخواست میں آر پی او ملتان امجد جاوید سلیمی‘ سابق ڈی پی او ملتان ایاز سلیم‘ سی پی او ملتان سلطان گجر‘ ڈی ایس پی صدر ملتان ملک تنویر‘ سابق ایس ایچ او صدر حسین بخش کھوسہ‘ احمد نواز سیال ایس آئی‘ مہر ریاض سیال ایس ایچ او تھانہ سٹی خانیوال‘ فلک شیر ایس آئی تھانہ سٹی خانیوال اور لڑکی کے والد محمد اظہر‘ اس کے عزیز محمد ندیم آرائیں اور دیگر تین ملزمان کیخلاف تحقیقات کرانے کیلئے درخواست وزیراعلی کو دی تھی جو وزیراعلی کے ڈائریکٹر شکایات سیل نے درخواست میں نامزد کئے گئے ملزم آر پی او ملتان امجد جاوید سلیمی کو تحقیقات کیلئے بھیج دی جس نے وہی درخواست سی پی او ملتان سلطان گجر کو بھیجی حالانکہ وہ بھی اس درخواست میں ملزم نامزد ہیں اور پھر سی پی او ملتان نے وہ درخواست اپنے ماتحت ایس ایس پی آپریشن محمد سلیم کو تحقیقات کیلئے بھجوادی جس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے درخواست کے مدعی غلام محمد ریٹائرڈ انسپکٹر پولیس نے ایس ایس پی آپریشن ملتان کو لکھ کر دے دیا کہ وہ چونکہ میری درخواست کے ملزمان آر پی او ملتان امجد جاوید سلیمی اور سی پی او ملتان کے ماتحت ہیں لہٰذا مجھے آپس سے انصاف کی توقع نہیں ہے اور میری یہ درخواست واپس تحقیقات کیلئے وزیراعلی پنجاب کو بھجوادی جائے۔

اس درخواست میں مدعی نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ اس واقعہ کی جوڈیشل انکوائری بھی کروائی جائے

متعلقہ عنوان :