دستاویزی فلم ”انڈیاز ڈاٹر‘ ‘پر پابندی ‘ اداکاروں کی بھارتی حکومت پر تنقید
پیر 9 مارچ 2015 12:08
ممبئی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09مارچ۔2015ء) لیزلی ایڈون کی دستاویزی فلم ”انڈیاز ڈاٹر‘ ‘یعنی انڈیا کی بیٹی پر بھارتی حکومت کی پابندی کے باوجود بالی ووڈ کی کئی شخصیات نے اسے دکھانے پر زور دیا ہے۔بھارتی اداکاروں کا کہنا ہے کہ ایسی ثقافت کو چولہے میں ڈال دینا چاہیے جو عورت کی ایسے ذلت کرتی ہے-اس فلم کی حمایت کرنے والی شخصیات میں نصیرالدین شاہ، پریش راول اور انو کپور شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم معاشرے کو اپنے اندر جھانکنے پر مجبور کرتی ہے۔بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ کا حکومت کی جانب سے فلم پر پابندی کے بارے میں کہنا تھا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس فلم پر پابندی عائد ہی کیوں کی گئی ہے۔انھوں نے مزید کہا ’میں نے فلم دیکھی نہیں ہے لیکن مجھے پتہ ہے کہ اس میں کیا ہے۔(جاری ہے)
نصیرالدین نے بتایا کہ میں نے فلم بنانے والی خاتون کا انٹرویو سنا، جو خود بھی ریپ کا شکار ہوئیں اور شاید اسی لیے وہ ایک ریپ کی شکار خاتون کا درد سمجھتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فلم کو ضرور دیکھایا جانا چاہیے، کیونکہ یہ ریپ کرنے والے کے دماغ کو سمجھنے میں مدد کریگی۔بہت سے لوگ اسی طرح کی باتیں کرتے ہیں جیسے وہ ریپ کرنے والا کہہ رہا ہے۔ نہ ان کی بات کو غلط ٹھہرایا جاتا ہے اور نہ انہیں سزا ملتی ہے۔نصیر الدین نے کہا ’اس ریپ کرنے والے نے جو باتیں کہیں ہیں وہ ہمارے ملک کے زیادہ تر مردوں کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔پابندی کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک میں تمام لوگ بیوقوف ہیں اور وہ جو دیکھیں گے اس سے متاثر ہو جائیں گے۔ لوگوں کو فلم دیکھنے دیں اور پھر فیصلہ کرنے دیں۔ایک اور بھارتی اداکار پریش راول نے کہا ہے کہ اس فلم سے پابندی ہٹائی جانی چاہیے۔ کیونکہ اگر آپ ناتھورام گوڈسے کا بیان ریکارڈ کر سکتے ہو، اسے شائع کر سکتے ہو تو ایسے لوگوں کا بیان بھی دکھایا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا ’ہمیں پتہ تو لگے کہ وہ کیا سوچتا ہے۔ ہمیں پتہ لگے کہ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں۔اداکار انو کپور نے اس فلم کو دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ آنکھیں کھولنے والی فلم ہے۔انو کپور نے مزید کہا کہ یہ فلم ہر ایک شخص کو، ہمارے بچوں کو اسکول میں، کالج میں دکھائی جانی چاہیے۔ ہمارے معاشرے میں بچیوں کو یہ سکھایا جا رہا ہے کہ اپنا ریپ مت ہونے دو، لیکن بچوں کو یہ نہیں سکھایا جا رہا کہ ریپ مت کرنا۔بھارت میں دیویوں کی عبادت کی جاتی ہے، لیکن حقیقت میں ہر بچی، ہر بیٹی، ہر بہو ذلیل اور پریشان کی جاتی ہے۔ہمارا معاشرہ کہتا ہے کہ ہماری ثقافت 4000 سال پرانی ہے۔ ایسی ثقافت کو چولہے میں ڈال دینا چاہیے جو عورت کی ایسے ذلت کرتی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید فن و فنکار کی خبریں
-
اداکارہ پیرس ہلٹن،اپنی بیٹی لندن مارلن کو دنیا سے متعارف کرا دیا
-
میرے پسندیدہ اداکارہ ورون دھوان اورکارتک آریان ہیں،کریتی سنین
-
بیٹی اننیا کے ادیتیا کیساتھ ریلیشن پر بات کرنے سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں، والد
-
فیصل قریشی کو ٹی وی ڈرامے ’ظلم’ کے ڈائیلاگ مہنگے پڑ گئے
-
انڈیا کی میگا سائنس فکشن فلم ’کالکی 2898AD‘ کا دھماکے دار ٹیزرجاری
-
رنویر سنگھ نے اپنی ڈیپ فیک ویڈیو کیخلاف مقدمہ درج کروا دیا
-
بابر اعظم کی جانب سے شادی کی پیشکش پر میری طرف سے معذرت، نازش جہانگیر
-
معلوم نہیں تھا سلمان خان میری زندگی بدل دیں گے، زرین خان
-
پوسٹل سروس کی مہربانی،اداکارہ صرحا اصغر کا عید کا جوڑا عید کے بعد پہنچا
-
چہرے کے ڈمپل کے سبب اداکاری کیلئے سلیکٹ ہوا تھا: فیصل رحمٰن
-
بجرنگی بھائی جان 2 کا اسکرپٹ تیار، جلد سلمان خان کو سنائیں گے، پروڈیوسر
-
حمائمہ ملک کا بولڈ فوٹو شوٹ، سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لے لیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.