علیحدگی پسند رہنما کی رہائی، مودی پر دباؤ بڑھنے لگا

پیر 9 مارچ 2015 22:15

علیحدگی پسند رہنما کی رہائی، مودی پر دباؤ بڑھنے لگا

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔9مارچ۔2015ء)ہندوستانی فوج کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے ایک شخص کی رہائی کی وجہ سے وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے جو ملک میں پارلیمنٹ کے ذریعے معاشی اصلاحات لانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ پیر کے روز عارضی طور پر ایوان زیریں کی کارروائیاں علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم بھٹ کی رہائی کے باعث معطل ہوگئیں جنہیں ریاست کشمیر کی حکومت نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر رہا کیا تھا۔

ریاستی حکومت کو مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم مودی نے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ رہائی کی مذمت کرتے ہیں اور دوسرے قانون سازوں کی طرح غصے میں ہیں۔ مودی نے دس ماہ قبل اقتدار حاصل کی تھا جنہوں نے ملک میں معاشی تبدیلیاں لانے کا وعدہ کیا تھا تاہم حزب اختلاف کی جانب سے مزاحمت پر انہیں ایسا کرنے میں دشواری کا سامنا ہے اور زیادہ تر تبدیلیاں ایگزیکیٹیو آرڈرز پر کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

آرڈنینس کی میعاد ختم ہونے سے قبل دو ہفتے سے جاری پارلیمنٹ کے اس سیشن میں مودی کو ایوان کی حمایت کی ضرورت ہے۔ نائب وزیر خزانہ جیانت سنہا نے ایک انٹرویو میں صورت حال کے حوالے سے کہا کہ حکومت کے پاس وقت ختم ہورہا ہے۔ وزیر داخلہ رانناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے ریاستی حکومت نے بھٹ کی رہائی کے حوالے سے تازہ رپورٹ طلب کی ہے جن کے خلاف 27 کریمنل کیسز ہیں۔بھٹ نے رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اتوار کے روز کہا تھا کہ انہیں جیل سے تو رہا کردیا گیا ہے تاہم کشمیر میں موجود ہندوستانی فوج کے باعث ان کی زندگی ابھی ایک جیل ہی کے جیسی ہے۔کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دہائیوں سے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے جس کے کچھ حصے دونوں ممالک کنٹرول کرتے ہیں۔