ورلڈکپ میں شریک ٹیمیں طویل سفر سے ہلکان ہوگئیں

منگل 10 مارچ 2015 19:36

ورلڈکپ میں شریک ٹیمیں طویل سفر سے ہلکان ہوگئیں

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10مارچ۔2015ء)ورلڈ کپ میں شریک ٹیمیں طویل سفر سے ہلکان ہو گئیں ہیں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے 82لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط مجموعی رقبے میں مختلف ممالک کے اسکواڈزکو ہرا گلے میچ کے لیے پرواز کرنا پڑی ،گروپ میچز مکمل ہونے تک سب سے زیادہ 14870کلومیٹر فاصلہ افغانی ٹیم کا ہو گا،کینگروزکا سفر 13363کلومیٹر ہے ،پاکستانی ٹیم 11094کلومیٹر سفر کریگی ،اس حوالے سے سب سے آسان شیڈول کیویز کا رہا،ان کی اپنے 6مقابلوں کے دوران صرف 2008کلومیٹر کی مسافت مکمل ہو گی ۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ کے میزبان ممالک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا مجموعی رقبہ 80لاکھ مربعد کلومیٹرہے ۔میگا ایونٹ کے لیے منتخب مختلف وینیوز کا باہمی فاصلہ سب بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے بیشتر ٹیموں کو ہزاروں کلومیٹرکی مسافت طے کرنا پڑ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق گروپ میچز کے اختتام تک سب سے زیادہ سفر کی صعوبت افغان ٹیم کی ہو گی جس کا 6میچز کیلئے مجموعی سفر14870کلومیٹ بنے گا ،دوسرے نمبر پر کینگروز کا سفر 13363کلومیٹر ہوگا ،یواے ای ٹیم کا مجموعی فاصلہ 12029،ویسٹ انڈیز کا11486،بنگلہ دیش 11151،پاکستان کا 11094کلومیٹر ہے ۔

آئرلینڈ 9917،بھارت 8869سری لنکا 8461،زمبابوے 7792،انگلینڈ 7572،جنوبی افریقہ 6416،اسکاٹ لینڈ3326اور نیوزی لینڈ سب سے کم 2008کلومیٹرسفر مکمل کریںگی۔کیویز کو اپنے ہی ملک کے شہروں کرائسٹ چرچ ،ڈونیڈن ،ولینگٹن ،آکلینڈ،نیپیئراور ہیملٹن میں میچز کھیلنے کو ملے ۔پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح ابتدائی میچز میں زیادہ وقفے اور بعد ازاں ایک ہفتے میں تین میچز کیلئے طویل مسافت سے ہونے والی تھکان کا شکوہ کرتے نظر آئے تھے ۔

ان کاکہناتھاکہ سفر کے بعد مختلف کنڈیشنز سے مطابقت پیدا کرنا آسان نہیں ہوتا ،اب آسٹریلوی اوپنر فنچ نے بھی یہی سوال اٹھا دیا،ان کا کہنا ہے کہ ان دونوں ممالک میں سفر اور وینیوز کے باہمی فاصلے کے سبب ٹائم زون کی تبدیلی خاصی پریشان کن ہے ،دن کے آغاز کا وقت بدلنے سے کھیلنے اور آرام کا وقت جبکہ کنڈیشنز بھی مختلف ہو جاتی ہے ہیں ۔البتہ ایک پروفیشنل کھلاڑی کو ان سب مسائل کا سامنا کرتے ہوئے بھی پرفارم کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔