’شارٹ کٹ نہ لیں‘، محمد عامر

منگل 10 مارچ 2015 23:39

’شارٹ کٹ نہ لیں‘، محمد عامر

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10مارچ۔2015ء)نوجوان پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر نے نوجوان کھلاڑیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو تباہی سے بچانے کے لیے اپنی صحبت سے ہوشیار رہیں۔ حال ہی آئی سی سی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملنے کے بعد 22 سالہ کرکٹر کی پیر کو ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی متوقع تھی لیکن راولپنڈی میں گراؤنڈ کے بارش سے متاثر ہونے کے باعث ان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی تعطل کا شکار ہو گئی ہے۔

عامر ان تین پاکستانی کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہیں 2010 میں انگلینڈ کے خلاف لارڈز میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ کرنے پر ان کی تمام طرز کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ان کی غلطی سے سبق سیکھیں اور کھیل پر توجہ دیں۔

(جاری ہے)

راولپنڈی کے آرمی کرکٹ گراؤنڈ میں فیلڈنگ پریکٹس کے دوران اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنی زندگی میں کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی مکمل توجہ اپنے مقاصد پر ہونی چاہیے۔

’ان پانچ سالوں میں، میں نے سیکھا کہ آپ کو اچھے دوست بنانے چاہئیں، اچھی صحبت اختیار کرنی چاہیے تاکہ آپ کی زندگی تباہ نہ ہو۔ عامر کی پابندی کا خاتمہ دو ستمبر کو ہونا تھا لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انسداد کرپشن حکام سے تعاون کرنے اور اپنی غلطی جلد تسلیم کرنے پر انہیں پابندی کے خاتمے سے قبل ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کی اجازت دے دی۔

اس دوران عامر پہلے سے زیادہ صحت مند نظر آئے جتنا وہ 2010 میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے نظر آتے تھے۔ عامر نے کہا کہ میں اپنی فٹنس پر بہت سخت محنت کررہا تھا اور میں نے حوصلہ نہیں چھوڑا، وہ پابندی سے قبل 18 سال کی عمر میں 50 وکٹیں حاصل کر کے 50 وکٹیں مکمل کرنے والے دنیا کے کمسن باؤلر قرار پائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک عرصے سے بڑی کرکٹ نہیں کھیلی، جب آپ ایک میچ میں ردھم سے باؤلنگ کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کس رفتار سے گیند کر رہے ہیں۔

عامر نے دعویٰ کیا کہ مجھے پریکٹس میں محسوس ہوا ہے کہ میری گیند کی رفتار کم نہیں ہوئی اور یہ برقرار ہے۔ عامر کو اپنا پہلا ڈومیسٹک کرکٹ میچ پاکستان گریڈ ٹو کرکٹ لیگ میں عمر ایسوسی ایٹس کی ٹیم کی جانب سے آرمی کے خلاف کھیلنا تھا لیکن راولپنڈی میں مستقل بارش کے باعث اس میچ کا لگاتار دوسرا دن بارش کی نظر ہو گیا۔ تاہم عامر نے امید ظاہر کی کہ وہ بدھ کو میچ پریکٹس کر سکیں گے جہاں انہوں نے اپنا اگلا میچ جمعے سے راولپنڈی میں کھیلنا ہے۔

عامر نے کہا کہ ان کی نظریں اپنے مقصد پر مرکوز ہیں اور وہ پاکستانی ٹیم میں واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔ اس موقع پر عامر نے پاکستانی ٹیم کی ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بہترین فائٹنگ اسپرٹ پر مبارکباد دی۔ عامر نے ورلڈ کپ میں 12، 12 وکٹیں لینے والے جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر ڈیل اسٹین اور آسٹریلین اسپیڈ اسٹار مچل اسٹارک کو عالمی ایونٹ کا سب سے بہترین باؤلر قرار دیا۔

اس موقع پر عامر نے کرکٹ میں ٹی ٹوئنٹی کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ اور اس کی وجہ سے کھیل میں تبدیلی کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ اسٹین اور اسٹارک جیسی کارکردگئی دکھانے کے لیے انہیں بھی کھیل کی جدت کے مطابق خود کو ڈھالنا ہو گا۔ ایک دور تھا جب یارکر باؤلرز کی سب سے مہلک گیند تصور کی جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے اور اے بی ڈی ویلیئرز جیسے بلے باز ایسی گیندوں پر جارحانہ انداز اختیار کرتے ہیں۔

عامر نے کہا کہ اختتامی اوورز میں یارکر عام طور پر بہترین ہتھیار ہوتی ہے لیکن یہ حربہ بھی اے بی ڈی ویلیئرز جیسے بلے بازوں کے سامنے کارگر نہیں ہو سکتا۔ ’لیکن ہر بلے باز ڈی ویلیئرز نہیں جو یارکر کو ریورس سوئپ کر دے، یہ سب صورتحال پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ یارکر کر رہے ہیں یا سلو باؤنسر۔ پاکستان میں کرکٹ شائقین کی بڑی تعداد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کی منتظر ہے تاہم سابق کپتان رمیز راجہ سمیت کچھ ناقدین نے انہیں کرکٹ میں دوسرا موقع دینے پر اعتراض کیا ہے۔

تاہم عامر نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنے تمام ناقدین کو غلط ثابت کرتے ہوئے زندگی کی نئی شروعات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بہترین کوشش کررہا ہوں اور میں آئی سی سی کی طرف سے نوجوانوں کو خاص طور پر ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ شارٹ کٹ نہ لیں اور اپنے مقاصد پر توجہ مرکوز رکھیں۔ بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر نے کہا کہ جس کرب سے گزشتہ پانچ سالوں میں گزرا ہوں خدا وہ وقت کسی دشمن پر بھی لائے، اپنی بھرپور کوشش کے ساتھ سخت محنت کریں اور باقی اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں، آخر میں اللہ آپ کو اس کا ضرور صلہ دیں گے۔