طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر قاری شکیل ، ڈاکٹر طارق افغان فورسز سے جھڑپ میں ہلاک

جمعہ 13 مارچ 2015 14:28

طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر قاری شکیل ، ڈاکٹر طارق افغان فورسز سے ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ2015ء) افغانستان کے علاقے پرچوا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم کمانڈر قاری شکیل اور ڈاکٹر طارق ہلاک ہوگئے ، قاری شکیل نے واہگہ بارڈر اور لاہور پولیس لائنزپر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی ، حکومت نے قاری شکیل کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی تھی۔ ذراٰئع کے مطابق اہم طالبان کمانڈر قاری شکیل حقانی اور کیپٹن ڈاکٹر طارق علی المعروف ابوعبیدہ الاسلام آبادی افغانستان کے علاقے پرچاؤ میں جھڑپ کے دوران مارے گئے ، دونوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ذیلی گروپ جماعت الاحرار سے تھا ۔

دہشتگرد کمانڈر قاری شکیل نے واہگہ بارڈر، اور لاہور پولیس لائنز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور اس کا نام آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے منصوبہ ساز کے طور پر بھی سامنے آیا تھا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے قاری شکیل کالعدم تحریک طالبان کے سابق امیر حکیم اللہ محسود سے پہلے مرکزی شوریٰ کا رکن تھا تاہم حکیم اللہ محسود جب تنظیم کا امیر بنا تو دونوں میں اختلافات پیدا ہوگئے اور قاری شکیل کو تنظیم سے نکال دیا گیا ۔

چند ماہ بعد اسے دوبارہ کالعدم تنظیم میں شامل کر لیا گیا۔ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد قاری شکیل کو کالعدم تحریک طالبان کی مرکزی شوریٰ کا امیر بنا دیا گیا ۔ دہشتگرد کمانڈر قاری شکیل کا تعلق شبقدر کے علاقے مچنی سے ہے ، وہ حکومت سے مذاکرات کرنے والی طالبان کمیٹی کا سربراہ بھی رہا ۔ مہمند ایجنسی میں پاک فوج نے آپریشن شروع کیا تو وہ افغانستان فرار ہو گیا ۔

ہلاک ہونے والا دوسرا دہشتگرد کمانڈر ڈاکٹر طارق شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز سے جھڑپ کے دوران پکڑا بھی گیا تھا ۔ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کوہاٹی چرچ دھماکے ، کوہستان داسو میں گیارہ غیر ملکیوں کی ہلاکت کے علاوہ کراچی میں متعدد دھماکوں اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کر چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :