58 افراد کا ٹارگٹ کلر 16 سال سے پھانسی کے پھندے سے بچتا رہا

غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا بھی منصوبے میں شامل تھا، حسین حقانی کو بھی ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا‘ 1995 ء میں صولت مرزا کی پولیس پریس کانفرنس میں اظہار خیال

جمعہ 13 مارچ 2015 22:14

58 افراد کا ٹارگٹ کلر 16 سال سے پھانسی کے پھندے سے بچتا رہا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) ایم کیو ایم کا کارکن صولت مرزا 58 افراد اور شخصیات کو قتل کرنے کے باوجود 16 سال تک پھانسی کے پھندے سے بچتا رہا ہے۔ اب 16 سال بعد ہی انہیں 19 مارچ کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔ صولت مرزا کے ای ایس سی کے ایم ڈی شاہد حامد اس کے گارڈ اور ڈرائیور کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قتل کی یہ واردات ڈی ایچ اے ایریا میں 5 جولائی 1997ء کو کی گئی۔

شاہد حامد کی بیوہ مسز شہناز شاہد کو پاکستان چھوڑنا پڑا کیونکہ مافیا کے اراکین نے صولت علی خان عرف صولت مرزا کو پہنچاننے پر انہیں مارنے کی دھمکی دی تھی۔ ان کو پاکستانی سفارتخانے لندن میں تعینات کیا گیا کیونکہ مسز شہناز کی زندگی کو خطرات لاحق تھے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بالترتیب 21 جنوری 2000 اور 14 ستمبر 2001ء کو صولت مرزا کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

سپریم کورٹ نے بھی 9 مارچ 2004ء کو ان کی نظرثانی اپیل بھی مسترد کر دی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1998ء میں ایک پولیس پریس کانفرنس میں صولت مرزا نے کہا کہ غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا ایک طے شدہ منصوبہ تھا۔ شاہد حامد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مقتول آئی ایم ایف میں کام کرتا ہے اور پاکستان کے لئے قرضوں کا بندوبست کر رہا ہے اس لئے اس کو ختم کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صولت مرزا کو حسین حقانی اور اعجاز شفیع کو بھی ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :