عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کی جان اور پہچان ہے‘ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ،

ختم نبوت دین کی اساس اوربنیاد ہے اورپورے کا پورا دین عقیدہ ختم نبوت کے اردگردگھومتا ہے،مقررین کا اجتماعات سے خطاب

جمعہ 13 مارچ 2015 23:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم تبلیغ مولانا محمد اسماعیل شجا ع آبادی،مولانا عزیزالرحمن ثانی،مولانا عبدالرزاق مجاہد،مولانا عمر حیات ،مولانا عبدالنعیم،مولانا محمد رفیق قصوری اور مولانا سعید وقار نے جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت دین کی اساس اوربنیاد ہے اورپورے کا پورا دین عقیدہ ختم نبوت کے اردگردگھومتا ہے۔

عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کی جان اور پہچان ہے۔حضور اقدسﷺ اللہ کے آخری نبی اورآخری رسول ہیں اس عقیدہ پرامت مسلمہ کے تمام افراد متفق ہیں،آپ ﷺکے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب،دجال اور مفتری ہے۔اس عقیدے پر قرآن پاک کی ایک سو آیات اور دو سو سے زائد احادیث دلالت کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

امت نے سب سے پہلا اجماع عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ پر کیا۔ عقیدہ ختم نبوت ایک بد یہی عقیدہ ہے جس پر کسی بھی د لیل کی ضرورت نہیں ہے ہر سلیم الفطرت اور سلیم العقل انسا ن اس با ت کو بخو بی جا نتا ہے کہ حضور خا تم النبین ﷺاللہ کے آخر ی رسول ونبی ہیں آپﷺ کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا ۔

اگر کو ئی نبوت کا دعوی کر ے تو وہ دجا ل اورکذاب تو ہوسکتا ہے نبی نہیں ہو سکتا ۔ ایک سو آیا ت قر آنیہ اور سینکڑو ں احا دیث مبا رک عقیدہ ختم نبوت پردال ہیں ۔ اس کے با وجو د ہر دور میں کچھ عقل و شعو ر سے عا ری لو گو ں نے اسلام کے اس اسا سی عقیدہ پر نقب لگا نے کی کو شش کی تو شمع ختم نبوت کے پر وانو ں نے اس فتنہ کا پھر پو رمقا بلہ کیا عقیدہ ختم نبوت کے لیے بارہ سو صحابہ نے جام شہادت نوش کیا۔

َ 1953ء کی تحریک ختم نبوت جس کی قیا وت سید عطا ء اللہ شا ہ بخا ری کر رہے تھے اس تحریک میں غلا م قا د یا نی اور اس کے پیرو کا رو ں کو آئینی طو ر پر دا ئرہ اسلا م سے خا رج قرار دینے کے مطا لبہ پر دس ہزارمسلمانو ں نے اپنی جا نو ں کے نذرانے پیش کر کے صحابہ کرام کے دور کی یاد تازہ کردی ۔ شھدا ء ختم نبوت کی قربانیوں کی بر کت، اکا بر علماء کی مسلسل محنت اور قر بانیوں کے نتیجہ میں 4 197ء میں پا کستا ن کی دستور ساز اسمبلی نے طویل بحث مباحثہ کے بعدقادیانیوں کوغیرمسلم اقلیت قرار دے کر عقیدہ ختم نبوت کو آئینی و دستوری تحفظ دیا۔

1984ء میں صدراتی آرڈینینس کے ذریعے قادیا نیوں کو اسلا می شعا ئر کے استعمال سے ردک دیا گیا یہ اسلام کی بہت بڑی فتح تھی، قادیانیوں نے آج تک اپنے آپ کو غیرمسلم اقلیت تسلیم نہیں کیا ۔کہا کہ مرزا غلام قادیانی نے عقیدہ ختم نبوت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی لیکن امت نے ہر محاذ پر اسکو شکست سے دوچار کیا۔علماء کرام نے عوام الناس سے وعدہ لیا کہ وہ ۴ اپریل کو ختم نبوت کانفرنس قصور کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کریں ۔