آسڑیا میں متنازعہ "قانون اسلام" کی منظوری دیدی گئی

ہفتہ 14 مارچ 2015 13:17

آسڑیا میں متنازعہ "قانون اسلام" کی منظوری دیدی گئی

آسڑیا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) آسڑیا میں متنازعہ ”قانون اسلام“ کی وفاقی کونسل کی طرف سے منظوری دے دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں 25 فروری کو قبول کردہ ”قانون اسلام“ پر پارلیمنٹ کی دیگر شاخ وفاقی کونسل میں بحث کی گئی۔ انتہائی دائیں بازو کی آزادی پارٹی کے نمائندوں نے اس قانون میں خامیاں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے قومی اسمبلی کو لوٹانے کی اپیل کی۔

آزادی پارٹی کے ممبران اسمبلی نے دین اسلام کے آسڑیا کا ایک حصہ نہ ہونے اور یورپی شہریوں کی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے اور قانون کے انتہا پسندی کے عمل کو نہ روک سکنے کا دعویٰ بھی کیا۔ قانون کی مخالفت کرنے والی تنظیمیں آسڑوی ترک اسلام یونین، ویانا اسلامی فیڈریشن، آسڑیا کے اسلامی ثقافتی مراکز یونین اور آسڑیا ترک فیڈریشن مذکورہ قانون کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کریں گی۔

(جاری ہے)

اس قانون میں شامل شقیں کچھ یوں ہیں مسلمانوں کے بارے میں عام شبہات، بیرون ملک سے امام مسجد کے اس ملک میں داخلے میں رکاوٹ، اماموں کی یونیورسٹی میں تربیت، مساجد کو قانونی تشخص کے حصول پر مجبور کرنے، دینی سرگرمیوں کو سلامتی کے اسباب کے پیش ِ نظر منسوخ کرنا، اسلامی طبقے کو اجازت نامہ حاصل کیے بغیر مسجد آباد کرنا اور اماموں کی تعیناتی کرنے کی ممانعت وغیرہ۔