پنجاب حکومت اور گھی ملز ایسوسی ایشن کے درمیان قیمتوں میں کمی کے فارمولے پر مذاکرات کامیاب ،

جولائی سے پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے از خود قیمتیں کم کرنے والی ملیں مصدقہ ثبوت فراہم کریں گی ، نرخ کم نہ کرنے والی ملز 15روپے فی کلو قیمت کم کرنے کی پابندہونگی ،72گھنٹے کا وقت مقرر کر دیا گیا ، حکومت نے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کے لئے اٹھائے گئے انتظامی اقدامات کو واپس لینے کا اعلان کر دیا، سابق وزیر قانون کی بلال یاسین ‘ سیکرٹری انڈسٹریز اور ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے ہمراہ 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس

ہفتہ 14 مارچ 2015 22:58

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) پنجاب حکومت اور پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے درمیان گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے فارمولے پر مذاکرات کامیاب ہو گئے ، جولائی 2014ء سے پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے از خود قیمتیں کم کرنے والی ملیں اسکے مصدقہ ثبوت فراہم کریں گی جسکے بعد وہ مجموعی 15روپے کمی میں باقی رہ جانے والی رعایت شامل کریں گیجبکہ جولائی 2014ء سے گھی اور خوردنی تیل کے نرخ کم نہ کرنے والی ملز 15روپے فی کلو قیمت کم کرنے کی پابندہوں گی ،پنجاب حکومت نے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کے لئے اٹھائے گئے انتظامی اقدامات کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ۔

پنجاب حکومت اور پاکستان بناسپتی مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات گزشتہ روز 90شاہراہ قائد اعظم پر منعقد ہوئے جسکے بعد سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پاکستان بناسپتی مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندے مذاکرات کیلئے 90شاہراہ قائد اعظم پہنچے تو انکے سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان کی مصروفیات کے باعث مذاکرات نہ ہو سکے اور صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین او رسیکرٹری انڈسٹریز نے ان سے مذاکرات کئے اور انکے نقطہ نظر سے آگاہی حاصل کی اورصوبائی وزیر بلال یاسین وہاں سے روانہ ہو گئے اور انہوں نے رانا ثنا اللہ خان کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا جسکے بعد رانا ثنا اللہ خان اور بلال یاسین دوبارہ مذاکرات کے لئے وہاں پہنچے ۔

مذاکرات میں پاکستان بنا سپتی مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے حکومت کو آگاہ کیا کہ وہ پام آئل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے تناسب سے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کر چکے ہیں اور وہ اسکے ثبوت بھی فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں اور جس مل کی طرف سے قیمتوں میں کمی نہ کی گئی ہو وہ قیمتوں میں کمی کرنے کی پابند ہو گی۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد رانا ثنا اللہ خان نے صوبائی وزیر خورکا بلال یاسین ، سیکرٹر ی انڈسٹریز داؤ باریج ،ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ ، چوہدری وحید ، عمر اسلام خان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے کہا کہ پام آئل کی قیمتیں جولائی 2014ء سے 805ڈالر فی میٹرک ٹن سے 630ڈالر فی میٹرک ٹن کے لگ بھگ آ چکی ہیں اور کمی کا سلسلہ جاری ہے اور اس تناسب سے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 15سے 18فیصد کمی ہونی چاہیے ۔

پنجاب حکومت کی کمیٹی نے غوروخوض کے بعد فکس 15روپے فی کلو کمی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن سے مذاکرات میں ان سے درخواست کی گئی کہ وہ قیمتوں میں 15روپے فی کلو کمی کر دیں جس پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں انتظامی اقدامات بھی اٹھانے پڑے جس پر کچھ تحفظات سامنے آئے اور ان سے دوبارہ تین روز سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران ایسوسی ایشن نے 15روپے فی کلو کمی کے فیصلے کو تسلیم کر لیا ہے ۔ پی وی ایم اے کا جو مطالبہ تھا اسے جائز سمجھا گیا کہ پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اگر کسی برانڈ نے اپنے طور پر قیمت میں کچھ کمی کی ہے تو اسے چھوڑ کر باقی رہ جانے والی کمی ہونی چاہیے ۔ اب مذاکرات میں طریق کار وضع کیا گیا ہے کہ پام آئل کی قیمتیں جولائی 2014ء میں کیا تھیں اور اس وقت تمام برانڈز کے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتیں کس سطح پر تھیں اسی طرح نومبر میں قیمتیں کیا تھیں اورمارچ میں پام آئل کی قیمتیں کیا ہیں اور گھی اور خورنی تیل کی قیمتیں کس سطح پر ہیں ۔

اس کا اختیار سیکرٹری انڈسٹریز کے پاس ہوگاجبکہ ایسوسی ایشن نے تسلیم کیا ہے کہ وہ قیمتوں میں کمی کے حوالے سے مصدقہ ثبوت فراہم کریں گے، ان سارے معاملات کے لئے 72گھنٹوں کا وقت رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں کمی کے بعد تمام برانڈز اپنی ڈبوں پر نئی قیمت پرنٹ کریں گے جبکہ ایسوسی ایشن کوالٹی کو بھی انشور کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں صرف 46کے قریب گھی ملیں ہیں جبکہ باقی ساری پنجاب سے باہر ہیں وزیر اعلیٰ کے اس اقدام سے دوسرے صوبوں کی عوام کوبھی فائدہ حاصل ہوگا ۔ قبل ازیں گھی ملوں کی طرف سے تیسرے روز بھی سپلائی بند رکھی گئی جبکہ ہول سیل ڈیلروں اور دکانداروں نے بھی گرفتاریوں اور جرمانوں کی ڈر سے فروخت نہ کی جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا رہا ۔