چرچ پر حملے کرنے والے درندے ہیں ، حملوں کی آڑ میں بے گناہ کو زندہ جلانا کہاں کا انصاف ہے ؟،سیاسی اور فوجی قیادت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یکسو ہے ،دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہو گا ‘دہشت گردوں کا ہدف کوئی ایک مذہب، سکول یاعبادت گاہ نہیں وہ ملک میں فرقہ وارانہ اور مذاہب کے درمیان جنگ کروانا چاہتے ہیں ‘ مساجد ، امام بارگاہوں اور چرچ پر حملے کرنے والے دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ، اکثریت اور اقلیت کا مفاد ایک ہے ‘ سٹے آرڈرزکی وجہ سے قبضہ گروپ ریلوے کی زمین پر قابض ہیں‘ یکطرفہ معاہدے کرنے والوں پر خدا کا عذاب نازل ہو گا ،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا لاہور پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 16 مارچ 2015 19:44

چرچ پر حملے کرنے والے درندے ہیں ، حملوں کی آڑ میں بے گناہ کو زندہ جلانا ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ یوحنا آباد میں چرچ پر حملے کرنے والے درندے ہیں لیکن اس کی آڑ میں بے گناہ کو زندہ جلانا اور پولیس والوں پر تشدد کرنا کہاں کا انصاف ہے ؟سیاسی اور فوجی قیادت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے یکسو ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہو گا ‘دہشت گردوں کا ہدف کوئی ایک مذہب، سکول یاعبادت گاہ نہیں بلکہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ اور مذاہب کے درمیان جنگ کروانا چاہتے ہیں ‘دہشت گردمساجد ، امام بارگاہوں اور چرچ پر حملے کررہے ہیں ان کا کوئی مذہب نہیں ‘ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہو گا اور اکثریت اور اقلیت کا مفاد ایک ہے ہم سب امن کے خواہا ں ہیں‘ملک میں دہشت گردی کی جنگ غیر جمہوری حکومتوں کا شاخسانہ ہے جس کا خمیازہ جمہوری حکومتیں بھگت رہی ہیں‘بدقسمتی سے بعض ججز سٹے آرڈر دے رہے ہیں جس سے قبضہ گروپ ریلوے کی زمین پر قابض ہیں‘ماضی میں ریلوے کے پالیسی میکر وں نے یکطرفہ معاہدے کئے جو اقربا پروری اور کرپشن ہے ایسے لوگوں پر خدا کا عذاب نازل ہو گا جنہوں نے ریلوے کے وسائل کو لوٹا اور اپنے عزیز و اقارب میں مال مفت دل بے رحم کی طرح بانٹا ۔

(جاری ہے)

وہ سوموار کے روز ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پنجاب اربن ڈویلپمنٹ سروسز اور ریلوے کے درمیان ریلوے کی لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے معاہدہ کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ چرچ پر ہونے والادہشت گردی کا حملہ قابل مذمت ہے لیکن اس کی آڑ میں پولیس والوں پر تشدد سے ایک پولیس اہلکار کا شہیدہونا انتہائی افسوسناک ہے اور بغیر ثبوت کے بے گناہ کو زندہ جلا دیا گیا یہ کہاں کا انصاف ہے ؟۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گرد مساجد، امام بارگاہوں اور چرچ پر حملے کر رہے ہیں اور ان مقدس مقامات کو بھی معاف نہیں کر رہے ان دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے تاہم دہشت گردی پر اشتعال میں آنا اور معصوم لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے پاک افواج ، انٹیلی جنس ایجنسیاں ، پولیس نے بے پناہ قربانیاں دیں اور جانوں کے نذرانے پیش کئے اس سے زیادہ وہ کیا کریں جان سے زیادہ تو کوئی چیز نہیں ہوتی ۔

انہوں نے کہاکہ آج ہم جس دہشت گردی کی جنگ لڑ رہے ہیں وہ غیر جمہوری حکومتوں کا شاخسانہ ہے اور ملک و قوم اس جنگ کی آگ میں جل رہے ہیں دہشت گردوں کا ہدف کوئی ایک مذہب ، کوئی ایک سکول یا کوئی ایک عباد ت گاہ نہیں بلکہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ جنگ اور مذہبی لڑائی کروانا چاہتے ہیں اس لئے ہمیں عقل کے ناخن لینے چاہئیں اور دشمن کاآلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ اس جنگ کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں قائم کی گئیں جس پر سیاسی اور فوجی قیادت یکسو ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ۔انہوں نے یوحنا آباد میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد ردعمل پرمعصوم شہری کو زندہ جلائے جانے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ پولیس والوں کو فرض شناسی سے روکنا اور بغیر ثبوت زندہ جلانا انتہائی افسوسناک ہے اس لئے ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اکھٹے ہو کر مقابلہ کرنا ہو گا جبکہ ملک کی اکثریت اور اقلیت کے مفادات ایک ہیں ہمارا نصب العین اتحاد اور امن ہونا چاہیے ۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ 1947ء سے اب تک کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ریلوے کی زمین کو کمپیوٹرائزڈ کرے ریلوے کی زمینوں پر قبضے تو کئے گئے لیکن تحفظ کیلئے کوئی آگے نہیں آیا بعض ریلوے افسران نے انفرادی حیثیت میں ریلوے کی زمین کو بچانے کی کوشش کی لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ کوئی اجتماعی کوشش نہیں کی گئی تاہم اب پاکستان ریلوے اور پنجاب ار بن ڈویلپمنٹ سروسز کے درمیان ریلوے کی لینڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مطابق اگلے 24ماہ میں ریلوے کی تمام زمین کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ 4صوبوں کے بورڈ ّآف ریونیو کے تعاون سے پاکستان ریلوے کی زمین کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا اور صوبوں کے ریکارڈ کے ساتھ ملایا جائے گا جبکہ اس سلسلے میں 27ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ریلوے کی زمینوں کا سروے کریں گی اور یہ منصوبہ 40کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا اور امکان ہے کہ ریلوے کی 1لاکھ66ہزار ایکٹر زمین سے اضافہ ہو گا جبکہ ریلوے کی زمین کمپیوٹرائزڈ کرنے سے احتساب اور معلومات کا عمل تیز ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ ریلوے کراچی سے سرگودھا کے درمیان چلنے والی ملت ایکسپریس کو ملکوال تک چلائے گی جس سے سالانہ ایک لاکھ مسافروں کا اضافہ ہو گا اور ریلوے کی آمدنی میں 11کروڑ 80لاکھ روپے کا اضافہ ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ پہلے ریلوے کی مال گاڑیوں کی ایوریج 3رہی جس کے بعد اس کو بڑھا کر 10تک کر دیا گیا ہے جو روزانہ کراچی سے چل رہی ہیں اور ریلوے کو فریٹ اورینٹڈ ٹرین بنائیں گے جبکہ شالیمار ہسپتال کی زمین ریلوے کی زمین ہے اوران کے ذمہ پیسے واجب الادا ہیں اس سلسلے میں چیف سیکرٹری سے بات چیت چل رہی ہے اور ریلوے کی زمین مال مفت دل بے رحم نہیں ہے اور رائل پام کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے نئے بنچ کی تشکیل کے بعد ہی معاملات دیکھیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بزنس ٹرین کا معاملہ چالاکی سے سول کورٹ میں پہنچ چکا ہے اور معاملے کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہے ہیں بدقسمتی سے ماضی میں پالیسی میکرز نے یکطرفہ معاہدے کئے جس سے ریلوے کو بے پناہ نقصان ہو ا اور اقرباپروری اور کرپشن نے ادارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاخدا ایسے لوگوں پر عذاب نازل کرے جنہوں نے ریلوے کے وسائل کو لوٹا اور اپنے عزیزو اقارب میں بندر بانٹ کی ۔انہوں نے کہاکہ کچی آبادیوں میں مقیم غریب شہری ہیں ان کو بے گھر نہیں کریں گے تاہم کوئی متبادل انتظام کریں گے جبکہ بدقسمتی سے ججز ان قبضہ مافیا کو سٹے آرڈر دے دیتے ہیں جو ریلوے کی زمین پر قابض ہیں اور ریلوے کو انصاف فراہم نہیں کیا جا رہا۔