یوحنا آباد خودکش حملوں کے خلاف مسیحی برادری کااحتجا ج جاری ،، لاہور میں پرتشدد مظاہروں میں 2افراد جاں بحق اور12زخمی، رینجرز نے فیرو ز پور روڈ کا کنٹرول سنبھا ل لیا ، پنجاب حکومت کا ہلاک افراد کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان، تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا کار کی ٹکر سے دوافراد کی ہلاکت کا نوٹس ، انکوائری کا حکم ، یوحناآباد میں چرچ پر حملوں کے بعد احتجاج کے دوران جلائے جانیوالے دوافرادمیں سے ایک کی شناخت ، قصور کا رہائشی نکلا

پیر 16 مارچ 2015 20:52

لاہور/کوئٹہ/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) یوحنا آباد خودکش حملوں کے خلاف لاہور سمیت ملک کے مختلف شہرو ں میں مسیحی برادری کااحتجا ج جاری ہے ، لاہور میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے صورتحال میں 2افراد جاں بحق اور12زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کردیاگیا ، علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ،حالات پر قابوپانے کے لئے رینجرز کو طلب کرلیا گیا جس نے کنٹرول سنبھال لیا ، سانحے کے خلاف صوبے بھر میں تمام مشنری اسکولز ایک روز کے لئے بند رہے۔

پیر کو سانحہ یوحنا آباد کے خلاف پنجاب سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مسیحی برادری سراپا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا تاہم یہ احتجاج پرتشد د مظاہروں کی شکل اختیار کر گیا لاہور کے فیروز پور روڈ پر مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے میٹرو بس سروس بند کردی جب کہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے تاہم اس دوران جب مظاہرین نے ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو اس میں سوار خاتون نے جان بچانے کے لئے کار تیزی سے دوڑا دی جس کی زد میں آکر 5 افراد زخمی ہوئے جنہیں جنرل اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 2 زخمی دم توڑ گئے۔

(جاری ہے)

کشیدہ صورت حال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری فیروزپور روڈ پہنچ گئی جنہیں منتشر کرنے کے لئے اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی جس پر غم و غصے میں مبتلا مظاہرین نے پولیس پارٹی پر پتھراوٴ کیا تاہم جب حالات پولیس کے قابو سے باہر ہوگئے تو صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کرلیا۔سانحے کے خلاف صوبے بھر میں تمام مشنری اسکولز ایک روز کے لئے بند رہے جب کہ وکلا برادری کی جانب سے یوم سیاہ منایا گیا، ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں وکلا بازووٴں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پیش ہوئے اور بار ایسوی ایشن کے دفاتر پر سیاہ پرچم بھی لہرائے گئے۔

اسی طرح فیصل ا ٓباد کے ملت روڈ پرمسیحی برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اورمشتعل افراد نے ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کے لئے بلاک کردی۔دوسری جانب کراچی، حیدرا ٓباد، میرپورخاص سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجاً مشنری اسکولز بند رہے۔ کوئٹہ میں کیتھولک بورڈ آف ایجوکیشن انتظامیہ کی جانب سے مشنری اسکولز بند رہے، پاکستان نرسنگ فیڈریشن بلوچستان کی جانب سے یوحنا ا ٓباد خودکش دھماکوں کے خلاف 3 روزہ سوگ منایا جارہا ہے اور تمام نرسیں بازووٴں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی دینے کے لئے اسپتالوں میں آئیں جب کہ ایس ایس پی آپریشن اعتزاز گورایہ کا کہنا تھاکہ مسیحی آبادیوں اور ارد گرد کے علاقوں میں سیکیورٹی بڑھادی گئی جب کہ کوئٹہ میں تمام چرچوں کی حفاظت کے لئے اہلکار تعینات کردیئے گئے ۔

ادھرشدید مظاہروں کے پیش نظر وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے امن و امان قائم کرنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا گیا تھا جبکہ رینجرز نے فیروز پور روڈ کا کنٹرول سنبھال لیا ۔رینجرز کی جانب سے پولیس کے ساتھ مل کر کاروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے جبکہ پولیس اور رینجرز نے مشترکہ طور پر کاروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی ہے جس کے استعمال سے مظاہرین کو منتشر کیا گیا ۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے یوحنا آباد خود کش دھماکوں کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی ہے جس کا سربراہ ڈی آئی جی شہزاد سلطان کو مقرر کیا گیا ہے۔یوحنا آباد میں ایک روز قبل اتوار کو کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ میں عبادت جاری تھی کہ دہشت گردوں نے خودکش دھماکے کر دیئے تھے، جس کے نتیجے میں اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سانحہ کیخلاف یوحنا آباد میں کل سے شدید احتجاج جاری ہے اور کشیدگی کے باعث پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔مظاہروں کی نوعیت اتنی سنگین ہوچکی ہے کہ اعلیٰ حکام نے رینجرز کو طلب کرلیا ہے، جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ان پر واٹر کینن کے ذر یعے پانی پھینکا گیا۔دوسری جانب یوحناآباد میں چرچ پر حملوں کے بعد احتجاج کے دوران جلائے جانیوالے دوافرادمیں سے ایک کی شناخت ہوگئی ‘مرنیوالے ایک شخص کی شناخت محمد نعیم کے نام سے ہوئی اوروہ قصور کارہائشی تھا۔

بتایا گیا ہے کہ للیانی کے رہائشی محمد سلیم نے تھانہ نشترٹان میں دی گئی درخواست میں موقف اپنایاکہ محمد نعیم یوحناآباد میں شیشے کا کاروبار کرتاتھا اور دکان مالک نے بتایاکہ دھماکے کے بعد محمد سلیم دکان سے بھاگ کھڑا ہواجس پر مسیحی برادری کے مشتعل ہجوم نے اسے پکڑکرتشدد کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتاردیا اور جلائے جانیوالے افراد میں محمد نعیم بھی شامل ہے محمد سلیم کی درخواست پولیس نے جمع کرلی تاہم اس پر کوئی مزید کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔

پولیس حکام نے سلیم کو میڈیا پرآنے سے روکتے ہوئے بتایاکہ اعلی پولیس حکام کی میٹنگ شیڈول ہے اور اس دوران درخواست سامنے رکھی جائے گی جس کے بعد حتمی فیصلہ ہوگاجبکہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے فیروز پور روڈ پر کار کی ٹکر سے 2افراد کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے کار ڈرائیور کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا ہے اور ڈی آئی جی آپریشنز سے رپورٹ طلب کر لی ۔

وزیر اعلی نے ڈی آئی آپریشنز کو ہدایت جار ی کی ہے کہ کار ڈرائیور کو جلد گرفتار کیا جائے اور اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔ادھر سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مسیحی برادری سے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں اور ہلاک افراد کے گھر والوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔ پنجاب حکومت نے مسیحی برادری سے مذاکرات کی ذمہ داری رانا ثنا ء اللہ کو دی تھی جس کے بعد رانا ثنا ء اللہ مسیحی برادری سے مذاکرات کیلئے یو حنا آباد گئے تھے۔