برطانیہ میں 3 ججوں کو سرکاری کمپیوٹر اکاوٴنٹ پر فحش مواد دیکھنے پر نوکری سے نکال دیا گیا

منگل 17 مارچ 2015 21:46

برطانیہ میں 3 ججوں کو سرکاری کمپیوٹر اکاوٴنٹ پر فحش مواد دیکھنے پر نوکری ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2015ء) برطانیہ میں 3ججوں کو اپنے سرکاری کمپیوٹر اکاوٴنٹ پر فحش مواد دیکھنے پر نوکری سے نکال دیا گیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق جوڈیشل کنڈکٹ انویسٹی گیشن آفس کا کہنا ہے کہ3 ججوں کو اپنے سرکاری کمپیوٹر اکاوٴنٹ پر فحش مواد دیکھنے پر نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ فحش مواد غیر قانونی طرز کا نہیں تھا۔

تاہم لارڈ چانسلر اور لارڈ چیف جسٹس نے فیصلہ دیا ہے کہ سرکاری اکاوٴنٹ کا ایسا استعمال ’ناقابلِ معافی‘ ہے اور ’کسی عدالتی منصب دار کے لیے ایسا کرنا ناقابلِ قبول ہے۔‘ایک چوتھے جج نے سرکاری تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ڈسٹرکٹ جج ٹِموتھی بولز، امیگریشن جج وارن گرانٹ اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ جج اور ریکارڈر پیٹر بولّوک کو اپنے دفاتر سے نکال باہر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان تینوں ججوں کا آپس میں کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔چوتھے جج، ریکارڈر اینڈریو ماوٴ نے بھی اپنے سرکاری کمپیوٹر اکاوٴنٹ پر فحش مواد دیکھا۔اگر ریکارڈر ماوٴ نے تفتیش مکمل ہونے سے پہلے استعفیٰ نہ دیا ہوتا تو لارڈ چانسلر اور لارڈ چیف جسٹس نے ان کو بھی معزول کر دیا ہوتا۔جج اینڈریو ماوٴ لنکن کاوٴنٹی کورٹ میں ملازمت کرتے تھے۔ ڈسٹرکٹ جج ٹِموتھی بولز رمفورڈ کاوٴنٹی کورٹ میں اور جج پیٹر بولّوک نارتھ ایسٹرن سرکٹ میں تعینات تھے۔

جبکہ جج وارن گرانٹ امیگریشن اینڈ اسائلم چیمبر ٹیلر ہاوٴس لندن میں ملازم تھے۔جیوڈیشل کنڈکٹ انویسٹی گیشن آفس کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ ان ججوں کو اب کسی قسم کی عدالتی ملازمت کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق یہ جج اپنی معزولی کے خلاف اپیل نہیں کر رہے

متعلقہ عنوان :