پاکستانی ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے ‘ آفریدی

بدھ 18 مارچ 2015 11:31

پاکستانی ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے ‘ آفریدی

ایڈیلیڈ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے کہاہے کہ پاکستانی ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے ‘ آسٹریلیا کو شکست دے دی تو پاکستان ٹیم فاتح بن کر نکلے گی ‘ مدتوں یاد رکھی جانے والی کار کر دگی دکھاناچاہتا ہوں ‘ ریٹائر منٹ واپس نہیں لونگا ‘ ہمارا مقصد قوم خوشیاں دینا ہے ‘ کھلاڑی ملک کے سفیر ہیں ‘ ایک دوسرے کی سپورٹ کررہے ہیں ‘ نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنا چاہیے ایک انٹرویو میں شاہد خان آفریدی نے کہاکہ ریٹائر منٹ واپس نہیں لوں گا پاکستان کو جتوانا چاہتا ہوں تاہم کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں ہے کہ وہی کرنا چاہتا جس کی پاکستان ٹیم اور لاکھوں لوگوں کو مجھ سے توقع ہے۔

پاکستان ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے اور کسی بھی ٹیم سے ہار سکتی ہے۔

(جاری ہے)

شاہد خان آفریدی نے شائقین کرکٹ کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستانی ٹیم اس طرح سپورٹ کرتے رہیں یہ پندرہ سولہ کھلاڑیوں کی نہیں اٹھارہ کروڑ عوام کی ٹیم ہے۔پاکستان کی پچاس ساٹھ سال کی تاریخ دیکھیں تو پاکستان کی کارکردگی اسی طرح کی رہی ہے۔ ٹیم میں ایک چیز جو کافی عرصے بعد دکھائی دی ہے وہ ڈریسنگ روم کا ماحول ہے۔

کھلاڑی ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے ہیں میڈیا میں جو باتیں سننے کو ملتی ہیں ایسا کچھ نہیں اور سب لوگ پاکستان کو جتوانے کے مشن سے یہاں آ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے جمعے کو عوام کی توقعات پوری کردیں تو پھر میں دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستان ٹیم بھی ایڈیلیڈ اوول سے فاتح بن کر نکلے گی۔ جاتے جاتے میری کوشش ہے کہ وہ کارکردگی دکھاؤں جسے لوگ مدتوں یاد رکھیں۔

میرے پرستار اور گھر والے چاہتے ہیں کہ ون ڈے کیریئر کا اختتام یادگار انداز میں ہو اور ہیپی اینڈنگ ہو۔ اسی کے لئے اپنی ٹریننگ اور پریکٹس کررہا ہوں۔ آسٹریلیا کے خلاف بڑے میچ میں ہر کھلاڑی کی کارکردگی سامنے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سب لڑکوں کو اس ٹورنامنٹ کی اہمیت کا احسا س ہے اور کھلاڑی ملک کے سفیر ہیں اور ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے ہیں ٹیم انتظامیہ ہر کھلاڑی کے ساتھ کھڑی ہے۔

ہمارا مقصد قوم کو خوشیاں دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنا چاہیے۔ مستقبل کی سیریز میں دومیسٹک میں کارکردگی دکھانے والے لڑکوں کو چانس دینا چاہیے۔ 19سال کے دوران کیریئر میں خوشیاں بھی ملیں اور غم بھی سہنے پڑے۔ طویل عرصے ملک کی نمائندگی کرنا خوشی کا باعث ہے ، کبھی سوچا نہیں تھا کہ طویل عرصے پاکستان کے لئے کھیلوں گا۔ گمان میں بھی نہیں تھا کہ پانچ ورلڈ کپ کھیلوں گا۔ جب کارکردگی نہ ہو تو غم بھی سہنے پڑتے ہیں۔ کارکردگی نہ ہونے کی وجہ سے آپ خود بھی دباؤ میں آجاتے ہیں۔ اس پر شائقین ناراض بھی ہوتے ہیں۔ مشکل وقت میں آپ کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے اور مشکل وقت میں جو لوگ اپنے آپ کو اٹھاتے ہیں وہی کامیاب ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :