بیرونی دباؤ کو برطرف رکھتے ہوئے پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد اچھی ریت کا آغاز کیا ہے

اس کے باعث شہریوں کا حکومت پر اعتماد بحال اور قانون کی حکمرانی ہو گی، شہری حلقوں کی آن لائن

بدھ 18 مارچ 2015 17:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) پنجاب میں پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد پر شہر کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ لوگوں نے اسے حکومت کا اچھا قدم گردانتے ہوئے سراہا ہے، شہر میں ڈاکٹروں، انجینئروں، کاروباری طبقہ کے علاوہ مذہبی رجحانات رکھنے والے بیشتر شہریوں نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ سعودی عرب کی سرزمین میں قدم رکھتے ہی لوگ مسلمان بن جاتے ہیں، صرف اس لئے نہیں کہ اس سرزمین کی خاک کو بھی ہم آنکھوں سے لگاتے ہیں بلکہ ان ممالک میں قانون کی حکمرانی ہے، وہ قاتل کو جرم ثابت ہونے پر جمعہ کی نماز کے بعد سرعام سرقلم کرتے ہیں، وہاں پر سالہا سال تک مقدمہ بازی نہیں ہوتی اور پھر ناکافی ثبوت کی بناء پر ملزمان کو بری نہیں کیا جاتا، دینی رجحان رکھنے والی شخصیات نے کہا کہ ہمارے دین میں دیت اور قصاص موجود ہے، مگر ان دونوں میں جبر یا ناانصافی شامل نہیں ہے، دیت کے حوالے سے سب سے بڑی مثال سعودی عرب کے شاہ فیصل کی موجود ہے، قتل کے مجرم ان کے بھتیجے کی سرعام گردن اڑا دی گئی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں بھی وہی قانون لاگو ہوتا ہے مگر قانون کی حکمرانی نہیں ہے، قانون نافذ کرنے والے ہی قانون کامذاق اڑانے کا سبب بنتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے بیرونی دباؤ کو برطرف رکھتے ہوئے پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد شروع کروا کر ایک اچھی ریت کا آغاز کیا ہے، اس کے باعث شہریوں کا حکومت پر اعتماد بحال اور قانون کی حکمرانی ہو گی۔