الطاف حسین کے حکم پر کے ای ایس سی سربراہ کو قتل کیا، صولت مرزا

بدھ 18 مارچ 2015 01:18

الطاف حسین کے حکم پر کے ای ایس سی سربراہ کو قتل کیا، صولت مرزا

مچھ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 مارچ ۔2015) سزائے موت کے ملزم صولت مرزا نے کہا ہے کہ جو مشہور ہوجائے اسے تحریک سےالگ کر دیا جاتا ہے، جبکہ پکڑےگئےکارکنوں سےاظہارلاتعلقی کردیاجاتاہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں صولت مرزا نے پھانسی سےقبل کہا کہ میں ایک نشان عبرت ہوں جس سے کام کرواکر ٹشو پیپرکی طرح پھینک دیا گیا ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں ایم کیوایم کا کارکن تھا اور مجھ سے حقوق اورنظریات کےنام پرکام کرواتےرہے۔

صولت مرزا کے مطابق الطاف حسین بابرغوری کےذریعےہدایات دیتےتھے، بابرغوری کےگھرپر ہم 4 لوگوں کوبلایا گیا، جہاں الطاف حسین نےبابرغوری کےذریعےہدایت دی کہ کےای ایس سی کےایم ڈی کومارناہے۔ صولت مرزا کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی بھی اپنی فیملی کا ڈر ہے ، کارکن آنکھیں کھولیں،ورنہ سوائے پچھتاوے کچھ نہیں بچے گا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ پھانسی کی سزاختم کرنےکی اپیل نہیں کررہا مجھے غلطیوں کے ازالے کے لیے وقت دیا جائے کیونکہ کراچی میں امن کیلیے میرے پاس کچھ ہے،حکام بالارابطہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں ایم کیوایم نے مجھے فیسیلیٹیٹ کروایا، اپیل کرتاہوں کہ میری سزا کو کچھ عرصے کے لیے آگےبڑھایا جائے۔ صولت مرزا نے الزامات عائد کیے ہیں کہ ایم کیوایم کےرہنمامجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جبکہ عظیم طارق کو الطاف حسین کی ہدایات پر مروایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مصطفیٰ کمال کوذلیل کرکےنکلوایاگیا، جبکہ ایم کیو ایم گورنر سندھ کے ذریعے کارکنوں کو تحفظ دیتی ہے۔