پاکستان میں خواتین امتیازی قوانین، منفی رویوں اور بدترین صنفی تعصبات کا شکار ہیں ‘نادیہ سعید،

خواتین کی سماجی اور معاشی ترقی کے بغیر پاکستان کی خوشحالی ممکن نہیں ہے ‘تقریب سے خطاب

جمعرات 19 مارچ 2015 18:49

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) فلاحی ادارے میسو گرومنگ سسٹم کی کو آرڈینیٹر نادیہ سعید نے کہاہے کہ آج کے جدید دور میں بھی پاکستان میں خواتین امتیازی قوانین، منفی رویوں اور بدترین صنفی تعصبات کا شکار ہیں حالانکہ یہ حقیقت ایک عالم گیر سچائی کے طور پر سامنے آچکی ہے کہ وہی معاشرے ترقی کی راہ پر گامزن ہو ئے ہیں جنہوں نے خواتین کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہو ئے برابری کی بنیاد پر حقوق دیے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مقامی ہو ٹل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے، خواتین کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نہ صرف اپنے حقوق سے غافل ہے بلکہ خود اعتمادی اور عزت نفس سے بھی محروم ہے ،قبائلی اور جاگیر دارانہ نظام کے تحت پاکستان کی عورت آج کے جدید دور میں بھی بے شمار مسائل جن میں غربت ، تعلیم سے محرومی، ذہنی و جسمانی تشدد، ظالمانہ ر سم ورواج، اپنی ذات سے متعلق فیصلہ سازی کے حق سے محرومی کیساتھ ساتھ دوہری ذمہ داریوں اور موجودہ ملکی حالات میں مذہبی انتہا پسندی کابھی شکارہیں ، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین پر گھریلو تشدد اور ہوم بیسڈ ورکرز، گھریلو ملازمین کے تحفظ کے لئے موثر قانونی سازی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :