افغان طالبان ہزارہ برادری کی مدد کو تیار
اتوار 22 مارچ 2015 18:22
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22مارچ۔2015ء) افغانستان میں بنتے بگڑتے اتحاد عام ہیں مگر حال ہی میں ہزارہ برادری کے بزرگوں اور طالبان کمانڈرز کے درمیان ملاقات انتہائی غیرمعمولی مانی جارہی ہے۔ شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد کو 90 کی دہائی میں افغانستان میں ہلاک شدت پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے، تاہم اب یہ برادری زیادہ بڑے خطرے کو دیکھتے ہوئے اپنے 'پرانے دشمن' سے تحفظ کی درخواست کررہی ہے اور وہ نیا خطرہ ہے اس علاقے میں کام کرنے والے نقاب پوش افراد ہیں جو خود کو داعش (آئی ایس) قرار دیتے ہیں۔
وقت بدلنے کا ایک اشارہ اس وقت بھی سامنے آیا جب طالبان کمانڈرز مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہوگئے اور یہ دعویٰ مشرقی صوبے غزنی میں ہونے والی ملاقات میں شریک ہزارہ برادری کے ایک رہنماءعبدالخالق یعقوبی نے کیا ہے۔(جاری ہے)
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ غیرمعمولی معاہدہ افغانستان میں دولت اسلامیہ یا آئی ایس کے قدم جمانے کی اطلاعات سے پیدا ہونے والی دہشت کا اظہار کرتا ہے جہاں پہلے ہی ایک دہائی سے زائد عرصے سے طالبان کے ساتھ جنگ جاری ہے۔
ایک ماہ کے اندر ہزارہ مسافروں کے دو گروپس ایسے مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ہوئے ہیں جن کے بارے میں افواہ ہے کہ وہ آئی ایس سے تعلق رکھتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں آئی ایس کا نیا خطرہ طالبان سے الگ ہونے والے افراد سمیت مختلف عسکریت پسند گروپس کے لیے موقع ہے کہ وہ اس گلوبل " برانڈ" کی چھتری تلے اکھٹے ہوجائیں جو شام اور عراق کے بڑے حصے کو کنٹرول کیے ہوئے ہے۔ اس گروپ کا خوف مذہبی اقلیتیوں جیسے ہزارہ برادری میں پھیلا ہوا ہے جو فکرمند ہیں کہ یہ آئی ایس فرقہ وارانہ تشدد کا نیا پہلو متعارف کراسکتی ہے۔ غزنی کے ڈپٹی گورنر محمد علی احمدی نے رائٹرز کو بتایا " داعش کا وجود ہے یا نہیں مگر اس کے نفسیاتی اثرات غزنی میں بہت خطرناک ہیں جو کہ تمام نسلوں کا گھر ہے، اس کے نتیجے میں یہاں تناﺅ کا بڑھ جاتا بہت آسان ہے۔ عراق یا شام کی طرح آئی ایس نے کسی افغان خطے پر کنٹرول حاصل نہیں کررکھا تاہم اس کے ساتھ منسلک ہونے کا دعویٰ کرنے والے جنگجوﺅں کا اثر گزشتہ موسم گرما کے بعد بڑھنے کی رپورٹس ضرور سامنے آئی ہیں۔ افغان حکومت کا بھی کہنا ہے کہ یہ گروپ مسئلہ بن سکتا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کے ترجمانی اجمل عابدی کے مطابق " سادہ سی بات یہ ہے کہ داعش یہاں ہیں"۔ اسی خوف کا نتیجہ ہے کہ ہزارہ برادری کے رہنماﺅں نے غزنی کے مقامی طالبان کمانڈرز سے غیرمعمولی ملاقات کی اور غزنی کی صوبائی کونسل کے ایک رکن حسن رضا یوسفی کے بقول " طالبان نے ماضی میں ہمارے ہزارہ بھائیوں کو اغوا نہیں کیا اور ہم جانتے ہیں کہ وہ بھی اس نئے گروپ داعش سے لڑ رہے ہیں"۔ اس ملاقات کے بعد طالبان نے ہزارہ برادری کو مدد فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
فلسطینیوں پرمظالم پر امریکی جامعات میں احتجاج شدت اختیارکرگیا
-
سعودی عرب، بس ڈرائیوروں کیلئے یونیفارم کی شرط لازمی کردی گئی
-
برطانیہ،دکانوں میں چوری کے واقعات 20 برس کی بلند ترین سطح پر
-
شدید تنقید کے بعد ملالہ یوسفزئی کا فلسطین کے حق میں بیان سامنے آگیا
-
افغانستان میں طالبان ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، امریکا
-
غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت پر اقوام متحدہ کا آزاد تحقیقات کا مطالبہ
-
کیڑوں مکوڑوں والی کافی پینے سے خاتون کی جان پر بن آئی
-
برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
-
میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زائد ہوگئی
-
پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پرآسٹریلیا اورایکس میں شدید تنائو
-
بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو نے تباہی مچا دی،سکولز اور مدارس بند
-
متحدہ عرب امارات، حکومت کا شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے 544 ملین ڈالردینےکا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.