ٹیم سلیکشن کے وقت مجھے سفارشی اور ان فٹ کھلاڑی قرار دیا گیا، اپنی باؤلنگ سے ناقدین کو خاموش کرانے کی کوشش کی ، مستقبل میں باؤلنگ میں مزید بہتر لانے کی کوشش کرونگا،سابق کھلاڑیوں نے میری بولنگ کو سراہا ،یہ میرے لئے اعزاز ہے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض کا انٹرویو

پیر 23 مارچ 2015 16:33

ٹیم سلیکشن کے وقت مجھے سفارشی اور ان فٹ کھلاڑی قرار دیا گیا، اپنی باؤلنگ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2015ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے کہا ہے کہ ٹیم سلیکشن کے وقت مجھے سفارشی اور ان فٹ کھلاڑی قرار دیا گیا میں نے اپنی باؤلنگ سے اپنے ناقدین کو خاموش کرانے کی کوشش کی ہے اور مستقبل میں اپنی باؤلنگ میں مزید بہتر لانے کی کوشش کررہا ہوں۔ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں جس طرح سابق کھلاڑیوں نے میری بولنگ کو سراہا یہ میرے لئے اعزاز ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ فاسٹ بولنگ میں وسیم اکرم ،وقار یونس اور شعیب اخترجیسے بولروں کی فہرست میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ یہ ٹورنامنٹ حرف آخر نہیں تھا اس سے بہتر بولنگ کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم کا اعلان ہوا تو بعض نام نہاد ماہرین ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر مجھے تنقید کا نشانہ بناتے رہے لیکن میں نے انتھک محنت سے پاکستان ٹیم میں جگہ بنائی تھی اور ثابت کر دکھایا کہ میری بولنگ ہی میری اہلیت ہے۔

(جاری ہے)

وقار یونس اور مصباح الحق پورے ٹورنامنٹ میں میری حوصلہ افزائی کرتے رہے اور ان کے مشوروں سے میں میری بولنگ میں بہتری آئی۔ جب میں بیٹنگ کے لئے گیا تو شین واٹسن اور مچل اسٹارک گالی گلوچ کررہے تھے۔ جیسے ہی شین واٹسن آئے میں نے سوچا کہ اگر یہ وکٹ مل گئی تو میچ کا نقشہ پلٹ سکتا ہے۔ انہوں نے میرے ساتھ زبان درازی کی تھی میں نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا۔

مصباح بھائی بار بار آتے رہے اور میری حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ مجھے ان کا آخری میچ یاد تھا اور میں چاہتاتھا کہ اپنی بولنگ کے ذریعے اپنے کپتان کو تحفہ دوں۔ بدقسمتی سے کیچ ڈراپ ہونے کی وجہ سے ہم نے موقع ضائع کردیا۔29سالہ وہاب ریاض نے کہا کہ میں اپنے آپ کو ایک آل راؤنڈر کی حیثیت سے منوانا چاہتا ہوں،اس کارکردگی کو اپنے والد شیخ سکندر اور اپنی والدہ سے منسوب کرنا چاہتاہوں میرے گھر والے قدم قدم پر میری رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتے رہے۔

متعلقہ عنوان :