پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ روابط کا مقصد خطے کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے باہمی تعاو ن کا فروغ ہے دونوں ملک مشترکہ خطرات کے مقابلے اور دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ حکمتِ عملی ترتیب دے رہے ہیں،طالبان سے براہِ راست مذاکرات کرنا ہوں گے، بلواسطہ امن مذاکرات افغان معاشرے میں شکوک و شبہات کو جنم دیں گے ،افغان صدر اشرف غنی کا امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
پیر 23 مارچ 2015 23:12
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 مارچ۔2015ء) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ روابط کا مقصد خطے کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے باہمی تعاون اور رابطے بڑھانا ہے دونوں ملک مشترکہ خطرات کے مقابلے اور دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں،پاکستان کے ساتھ 'ڈیورنڈلائن' کا معاملہ میرے نہیں بلکہ افغان پارلیمان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، افغانستان میں قیامِ امن کے لیے ان کی حکومت کو متحارب دھڑوں کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرنا ہوں گے، بلواسطہ امن مذاکرات افغان معاشرے میں شکوک و شبہات کو جنم دیں گے جس کے نتیجے میں قومی یکجتہی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ۔
پیر کواپنے دورہ امریکہ کے آغاز پر امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں افغان صدر نے کہا ہے کہ بلواسطہ امن مذاکرات افغان معاشرے میں شکوک و شبہات کو جنم دیں گے جس کے نتیجے میں قومی یکجتہی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کے لیے افغانستان میں سازگار ماحول تشکیل دینا بطور صدر ان کی ذمہ داری ہے جس کے لیے قومی اتحاد اور یکجتہی ضروری ہے۔
افغان صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی غلط قدم یا سوچ مجوزہ امن مذاکرات کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور اسی لیے وہ مذاکرات کے آغاز کی جانب بہت محتاط انداز میں پیش رفت کر رہے ہیں۔صدر غنی نے کہا کہ ان کے پیش رو حامد کرزئی نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے بہت کوششیں کی تھیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے پاکستان کے 26 دورے کیے تھے۔ لیکن، صدر غنی کے بقول، باوجود کوشش کے وہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں حالات تبدیل ہوئے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ امن مذاکرات کے لیے ان کی حکومت کی حکمتِ عملی کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں افغان صدر نے واضح کیا کہ ان کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ 'ڈیورنڈ لائن' کا مسئلہ نہیں اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ 'ڈیورنڈلائن' کا معاملہ ان کے نہیں بلکہ افغان پارلیمان (لویہ جرگہ) کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔امریکی نشریاتی رپورٹ کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد 'ڈیورنڈ لائن' کہلاتی ہے جس کا تعین بیسویں صدی کے اواخر میں برِ صغیر کے انگریز حکمرانوں نے کیا تھا۔ افغان حکومت اس سرحد کو تسلیم نہیں کرتی اور پاکستان کے قیام کے بعد سے ہی یہ سرحدی تنازع دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ رہا ہے۔صدر اشرف غنی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ روابط کا مقصد خطے کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے باہمی تعاون اور رابطے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک مشترکہ خطرات کے مقابلے اور دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔افغان صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ اور افغانستان کے مفادات اور انہیں لاحق خطرات مشترک ہیں اور دونوں ملکوں کو اس طرح کاتعاون اور رابطے بڑھانے ہوں گے جس کے نتیجے میں نہ صرف افغانستان کے قومی مفادات پورے ہوں بلکہ خطے میں امریکی مفادات کا بھی تحفظ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت امریکہ کے علاوہ چین، عرب اور مسلم دنیا کے ساتھ بھی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔صدر اشرف غنی کے ہمراہ افغانستان کی اتحادی حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی امریکہ کے ایک ہفتہ طویل دورے پر ہیں۔ دونوں رہنماؤں کی (آج ) منگل کو امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات طے ہے جب کہ بدھ کو افغان صدر امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.