اسلامی مقابلہ حسن میں شرکت اتنی آسان نہیں، دینا

منگل 24 مارچ 2015 14:57

اسلامی مقابلہ حسن میں شرکت اتنی آسان نہیں، دینا

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2015ء) عالمی پیمانے پر منقعد کئے جانے والے سالانہ مقابلہ حسن کو قابل اعتراض مناظر کی وجہ سے اکثر تنقید کا سامنا رہتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں انڈونیشیا میں مسلم خواتین کے لئے مقابلہ حسن کا آغاز کیا گیا ہے جس کے منفرد اور سخت طریقہ کار کی وجہ سے اس کے بارے میں ملے جلے جذبات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

لندن سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ دینا تورکیا نے بھی مسلم مقابلہ حسن میں شرکت کی اور اس دوران پیش آنے والے دلچسپ واقعات و معاملات کا ذکر کیا ہے۔ دینا کا کہنا ہے کہ ورلڈ مسلمہ کے نام سے منعقد کئے جانے والے مقابلہ حسن کے لئے درخواست دینے والی خواتین میں سے 20 کو منتخب کر کے انڈونیشیا بلوایا گیا۔ ابتدائی طور پر منتخب خواتین کو دو ہفتوں پر مشتمل ایک کیمپ میں شرکت کرنا پڑتی ہے جس کے دوران وہ یتیم بچوں کے ساتھ وقت گزارتی ہیں، ان کے میڈیکل اور نفسیاتی ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اور ان کی شخصیت، مذہبی معلومات اور کردار کے بارے میں سوالات کئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

کیمپ کے دوران شریک خواتین کو صبح تین بجے جگایا جاتا ہے تاکہ وہ عبادات کا آغاز کرسکیں۔ انہیں شہر کے پسماندہ علاقوں میں لے جایا جاتا ہے تاکہ غریب اور بدحال لوگوں کے ساتھ ان کے میل جول کا مشاہدہ کیا جاسکے۔ تمام تر سرگرمیوں میں کامیاب ہوکر آخری مرحلے میں پہنچنے والی دو حسیناوٴں میں سے فاتح کا انتخاب 100 یتیم بچے کرتے ہیں۔ دینا کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس مقابلہ حسن میں مذہبی پہلو کو مدنظر رکھا جاتا ہے لیکن اسے یہ سنجیدہ اور حقیقی سرگرمی سے زیادہ کھوکھلی اور نام نہاد کارروائی نظر آئی۔