ون ڈے کر کٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی،ٹیم کی ہر خرابی کا ذمہ دار اکیلا میں نہیں ہوں : مصباح الحق

منگل 24 مارچ 2015 15:58

ون ڈے کر کٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی،ٹیم کی ہر خرابی کا ذمہ دار اکیلا ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار24مارچ ۔2015ء ) قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ون ڈے کرکٹ میں اپنی واپسی کی افواہوں کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ ون ڈے کر کٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے ، واپس نہیں لے رہاہوں ،صہیب مقصود کے بارے میں باتیں بنائی گئیں ، بورڈ کی مرضی ہے وہ جسے چاہے کپتان بنائے ۔ قذافی سٹیڈ یم لاہور میں چیئر مین پی سی بی سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ تنقید کر نے والے خوشیاں منائیں اور مٹھائیاں بانٹیں کیوں کہ ان کا ون ڈے کرکٹ میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے وہ اب آرام کریں گے ، اب بورڈ کی مرضی ہے کہ وہ جس کو مرضی کپتان بنائے تاہم وہ اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ کپتان اور کوچ کو ٹیم کی سلیکشن میں اختیارات ہونے چاہیئے جو آج تک انہیں نہیں ملے تھے ۔

(جاری ہے)

مصباح کے مطابق ہمارے بلے بازوں میں لمبی اننگز کھیلنے کا ٹمپرامنٹ نہیں ہے اور اسی وجہ سے انہیں سلو کھیلنا پڑ رہا تھا کیوں کہ انکے آؤٹ ہو تے ہی اگلے چار سے پانچ اوورز میں پوری ٹیم پوویلین واپس آرہی تھی تاہم ان پر ایسے تنقید کی جاتی تھی کہ جیسے ساری خرابیوں کے ذمہ دار وہی ہیں ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ڈومیسٹک سٹرکچر کو مضبوط کر نے کی ضرورت ہے کیوں کہ اسی کی مدد سے مقامی کرکٹرز کو انٹر نیشنل کر کٹ کا دباؤ جھیلنے کے لیے ٹریننگ ملتی ہے ۔

سابق ون ڈے کپتان کے مطابق آسٹریلیا کے خلاف میچ میں صہیب مقصود کو دیا گیا ہیلمٹ پورا نہیں آرہا تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے وہ ہیلمٹ پہن کر وہاں فیلڈنگ کی ،میڈیا نے اس بات کوبڑھا چڑھا کر بیان کیا جو بالکل غلط تھا ۔ ایک سوال کے جواب میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاؤسز کسی کی قابلیت دیکھے بغیر اسے تجزیہ کار بنا کر بٹھا دیتے ہیں ، ایسے لوگ گھر سے اخلاقیات سیکھ کر نہیں آئے ہوتے ہیں ،میڈیا کسی سے کچھ بھی کر وا سکتا ہے ،اسے دیکھ بھال کر لوگوں کو بلانا چاہیئے ،ایسے لوگوں سے سوال کر تا ہوں کہ 2003ء اور 2007ء کے ورلڈ کپ میں وہ تو نہیں کھیلے تھے لیکن ان پر تنقید کر نیوالے اس سکواڈ ز کا حصہ تھے ،وہ بتائیں کہ ان میگا ایونٹس میں پاکستان کی بدترین کاکردگی کا ذمہ دار کون ہے ؟،تنقید کر نے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے ۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ وہ تجزیہ کار ٹیم کی ہر چھوٹی سی چھوٹی چیز کا ذمہ دا ر انہیں ٹہراتے ہیں، انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ سری لنکن ٹیم پر حملہ انہوں نے نہیں کر وایا تھا اور ملک سے انٹرنیشنل کرکٹ جانے کا ذمہ دار بھی وہ نہیں ہیں ۔میڈیا کو کسی مخصوص علاقے کے کھلاڑیوں کو سپورٹ کر نے سے گریز کر نا چاہیے کیوں کہ یہ پورے پاکستان کی ٹیم ہے ۔ مصبا ح کامزید کہنا تھا کہ وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد شروع کے میچز میں آسٹریلیا اور نیوزی کی پچوں پر ایڈجسٹ نہیں کر پائے تھے اور اسی وجہ سے انہیں شروع کے میچز میں چانس نہیں دیا ، انہوں نے وقار یونس کے ساتھ مشورہ کرکے سرفرازاحمد کو متحدہ عرب امارت میں بطور اوپنر کھلایا تھا ۔

شاہد آفریدی کی ٹیم میں شمولیت کے سوال پر انکا کہنا تھا کہ 6بلے بازوں اور 4ریگولر باؤلرز کے بعد آپ کو ایک آل راؤنڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور سکواڈ میں آفریدی کے علاوہ کوئی آل راؤنڈ موجود نہیں تھا ، آفریدی فار م میں تھے تاہم اس ٹورنامنٹ میں پرفارم کر نے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے مستقبل کے حوالے سے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ رواں سال قومی ٹیم کی شیڈول تمام سیریز کھیلنے کا ارادہ ہے اور اس کے بعد اپنے مستقبل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کروں گا ۔

متعلقہ عنوان :