الطاف حسین سے متعلق کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی: چودھری نثار

منگل 24 مارچ 2015 17:16

الطاف حسین سے متعلق کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی: چودھری ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ2015ء) چودھری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے میرے بارے میں بیان دیا تھا کہ میں نے برطانوی حکومت کو ان کیخلاف کسی قسم کی دستاویزات فراہم کی ہیں۔ میں واضع کرنا چاہتا ہوں کہ میری اور برطانوی سفیر کے درمیان ملاقات کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں ہے۔

برطانوی سفیر سے ملاقات میں الطاف حسین کے خلاف درج ایف آئی آر اور ان کی تقاریر سے متعلق بات چیت کی گئی۔ برطانوی سفیر کو الطاف حسین کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا۔ برطانوی سفیر کو واضع کہا کہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور برطانیہ میں بیٹھ کر دھمکیاں دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی سفیر واپسی پر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بتائیں گے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں ساڑھے 8 ہزار لوگوں کے نام شامل ہیں جو نہیں ہونے چاہیں۔ جلد نئی ای سی ایل پالیسی سامنے لائیں گے۔ انہوں نے واضع کیا کہ حکومت بغیر کسی ثبوت کے کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گی۔ ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کی سزائے موت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کی درخواست پر صولت مرزا کی پھانسی موخر کی گئی۔

صولت مرزا کو 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی لیکن صولت مرزا کے بیان کی تصدیق کیلئے 90 روز کی توسیع دی۔ موت کی سزا پانے والے دوسرے قیدی شفقت حسین کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ کسی بیرونی دبائو پر شفقت حسین کی سزا موخر نہیں کی گئی۔ شفقت حسین کے معاملے پر بعض عناصر پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ کوئی اندرونی یا بیرونی دبائو نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کا خوف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شفقت حسین کیس کے حقائق تک پہنچنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت لی گئی ہے۔ تمام حقائق عدلیہ، میڈیا اور قوم کے سامنے رکھے جائیں گے کیونکہ ہم نے شفقت حسین اور جن کا بچہ قتل ہوا ہے ان سے بھی اںصاف کرنا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں چودھری نثار علی خان نے انکشاف کیا کہ کچھ ممالک سے قیدیوں کی حوالگی کے معاہدے کو گزشتہ دور میں غلط استعمال کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ ایک نہیں بلکہ چار قیدی برطانیہ سے وطن واپس لائے گئے۔ 2000ء میں چھوڑے جانے والے چاروں افراد کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو رہائی دلوانے میں کوئی مافیا ملوث ہے۔