برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقا ت میں الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر اور تقریر کے اقتباسات پر بات ہوئی، کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی، الزامات بے بنیاد ہیں، آئندہ کا لائحہ عمل برطانوی ہائی کمشنر کی واپسی پر طے کیا جائے گا،پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ، کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا، ایم کیو ایم کو قائم رہنا چاہیے،450کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جا چکے ہیں ،، ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی، صولت مرزا کو یکم اپریل کو پھانسی ہوگی ، اس کے انٹرویو بارے بلوچستان حکومت تحقیقات کر رہی ہے شفقت حسین کی پھانسی ایک ماہ کیلئے موخرکی گئی ہے،

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعدپریس کانفرنس

منگل 24 مارچ 2015 18:55

برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقا ت میں الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر اور ..

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر اور تقریر کے اقتباسات پر برطانوی ہائی کمشنر سے بات ہوئی، کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی، الزامات بے بنیاد ہیں، اس سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل برطانوی ہائی کمشنر کی واپسی پر طے کیا جائے گا،پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی، اپنی خواہش پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا، ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق نئی پالیسی وضع کر رہے ہیں، ای سی ایل کی آئندہ حد تین سال ہو گی، صولت مرزا کے انٹرویو کے حوالے سے بلوچستان حکومت تحقیقات کر رہی ہے، کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا، فاروق ستار نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے اسے قائم رہنا چاہیے، 9فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا جا چکا،450کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جا چکے،، ملا فضل اللہ کے مارے جانے کی تصدیق ابھی تک نہیں کی جا سکی، صولت مرزا کو یکم اپریل کو پھانسی دینا طے پایا ہے جبکہ شفقت حسین کی پھانسی ایک ماہ کیلئے موخر کر دی گئی ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعدپریس کانفرنس کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان اور مختلف ملکوں میں کئی سالوں سے مجرموں کے تبادلوں کے معاہدے تھے،برطانیہ سے 25سال کی سزا پانے والے مجرم کو پاکستان آنے کے فوری بعد رہا کر دیا گیا، برطانیہ نے قتل کے مجرم کو چھوڑ دینے پر خدشات کا اظہار کیا تھا،برطانیہ نے اس معاملے کے بعد معاہدہ منسوخ کر دیا تھا،قیدیوں کی حوالگی کے معاہدے کو گزشتہ دور میں غلط استعمال کیا گیا تھا، تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ ایک نہیں بلکہ چار قیدی برطانیہ سے وطن واپس لائے گئے، 2000ء میں چھوڑے جانیوالے چاروں افراد کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل سے پاکستان کا بیرون ملک تشخص متاثر ہو رہا تھا، وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر تھائی لینڈ سے 9مجرم پاکستان منتقل کئے گئے، تھائی لینڈ سے واپس آنے والے مجرموں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے، مجرموں کی منتقلی کے مافیا کی معاونت کرنے والے اہلکاروں کو کڑی سزا دوں گا، دس دنوں میں واقعے کی تحقیقات کے بعد اس کی تفصیلات شائع کی جائیں گی، ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا مل جائے گی، واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، اس گروہ کا دائرہ دوسری وزارتوں تک بھی پھیلا ہوا ہے، وزارت داخلہ کا سیکشن افسر اور پنجاب پولیس کا اہلکار آٹھ ماہ سے جیل میں ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے میرے بارے میں بیان دیا تھا کہ میں نے برطانوی حکومت کو ان کیخلاف کسی قسم کی دستاویزات فراہم کی ہیں۔ میں واضع کرنا چاہتا ہوں کہ میری اور برطانوی سفیر کے درمیان ملاقات کسی سے ڈھکی چْھپی نہیں ہے۔ برطانوی سفیر سے ملاقات میں الطاف حسین کے خلاف درج ایف آئی آر اور ان کی تقاریر سے متعلق بات چیت کی گئی۔

برطانوی سفیر کو الطاف حسین کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا، برطانوی سفیر کو واضع کہا کہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور برطانیہ میں بیٹھ کر دھمکیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی سفیر واپسی پر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بتائیں گے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ای سی ایل میں ساڑھے 8 ہزار لوگوں کے نام شامل ہیں جو نہیں ہونے چاہیں،جلد نئی ای سی ایل پالیسی سامنے لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بغیر کسی ثبوت کے کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گی،ابھی تک ایم کیو ایم کے کسی رکن یا رہنماء کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی کوئی تجویز زیر غور بھی نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کی سزائے موت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی درخواست پر صولت مرزا کی پھانسی موخر کی گئی، صولت مرزا کو 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی ،صولت مرزا کے بیان کے بعد اس کی تفتیش کیلئے 72 گھنٹے کم تھے جس پر صولت مرزا کی پھانسی کیلئے مہلت مانگی ، پھانسی کی نئی تاریخ یکم اپریل مقرر ہوئی ہے، صولت مرزا کی پھانسی کا فیصلہ ایوان صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ شفقت حسین کے بارے وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی بیرونی دباؤ پر شفقت حسین کی سزا موخر نہیں کی گئی، شفقت حسین کے معاملے پر بعض عناصر پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، کوئی اندرونی یا بیرونی دباؤ نہیں صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کا خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفقت حسین کیس کے حقائق تک پہنچنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت لی گئی ،تمام حقائق عدلیہ، میڈیا اور قوم کے سامنے رکھے جائیں گے کیونکہ ہم نے شفقت حسین اور جن کا بچہ قتل ہوا ہے ان سے بھی اں صاف کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا، فاروق ستار نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے اسے قائم رہنا چاہیے، 9فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا جا چکا،450کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جا چکے، ملا فضل اللہ کے مارے جانے کی تصدیق ابھی تک نہیں کی جا سکی، صولت مرزا کو یکم اپریل کو پھانسی دینا طے پایا ہے جبکہ شفقت حسین کی پھانسی ایک ماہ کیلئے موخر کر دی گئی۔