سوئس حکومت کا سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے کروڑو ں روپے مالیت کے زیورات کی نیلامی کا فیصلہ، سوئس عدالت میں مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل نے حکومت کو فیصلے سے آگاہ کردیا، حکومت پاکستان سرکاری گزٹ میں زیورات کے قانونی مالکان کے نام شائع کرے ، ایسا کرنے میں ناکامی پر قیمتی جیولری سیٹ کا آکشن کیا جائے گا،حاصل رقم دونوں حکومتوں میں تقسیم کی جائے گی، سوئس پراسیکیوٹر کا موقف ، رپورٹ ،آصف زرداری پہلے ہی زیورات سے لاتعلقی ظاہر کر چکے ہیں‘مقدمے کی کارروائی سے کوئی لینا دینا نہیں ‘ فرحت اللہ بابر

جمعرات 26 مارچ 2015 20:38

سوئس حکومت کا سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے کروڑو ں روپے مالیت کے زیورات ..

برن/ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2015ء) سوئس حکومت نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے دوران ضبط کئے گئے کروڑو ں روپے مالیت کے قیمتی زیورات کی ملکیت سامنے نہ آنے کی صورت میں ان کی نیلامی کا فیصلہ کیاہے، سوئس عدالت میں حکومت پاکستان کے مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل نے حکومت کو سوئس پراسیکیوٹر سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کردیا، سوئس پراسیکیوٹر کاکہنا ہے کہ حکومت پاکستان سرکاری گزٹ میں زیورات کے قانونی مالکان کے نام شائع کرے اور یہی دستاویزات سوئس حکام تک اسی صورت میں پہنچائی جائیں اور اگر حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں قیمتی جیولری سیٹ کا آکشن کیا جائے گا اور اس کے بعد اس سے حاصل ہونے والی رقم دونوں حکومتوں میں تقسیم کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایک رپورٹ کے مطابق سوئس عدالت نے 1997میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات کے دوران مبینہ طور پر اپنے قبضے میں لیاتھا ان زیورات میں بے نظیر بھٹو کا تین لاکھ ڈالر مالیت کا ایک ہار بھی شامل ہے، ہار کے علاوہ اس جیولری میں ایک کڑا اور دو قیمتی بالیاں بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے دیگر ورثاء سے متعلقہ قیمتی زیورات بارے اگر کسی کی جانب سے ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا جاتا تو اس کے بعد سوئس حکومت ان زیورات کو نیلام کر دے گی۔

سوئس ٹربیونل کے سامنے پاکستان کی طرف سے پیش ہونے والی قانونی فرم پیتھین اینڈ پیٹر کے ایک قانون دان فرانکوئس راجر سچلی نے آصف زرداری اور بے نظیر بھٹو کے دیگر قانونی ورثاء کی جانب سے ان قیمتی زیورات سے لاتعلقی کا اظہار کرنے کے بعد حکومت پاکستان کو خط لکھا جس میں اسے جنیوا پراسیکیوٹر کے ساتھ ہونے والی تازہ ترین بحث سے آگاہ کیا۔ ان کے مطابق اگر بے نظیر بھٹو سے منسوب ان زیورات کی ملکیت کے بارے میں کوئی دعویٰ نہیں کرتا تو اس صورت میں سوئس حکام ان کی نیلامی کریں گے، جنیوا پراسیکیوٹر نے حکومت پاکستان کو واضح اختیار دیا ہے کہ وہ سرکاری گزٹ میں زیورات کے قانونی مالکان کے نام شائع کرے اور یہی دستاویزات سوئس حکام تک اسی صورت میں پہنچائی جائیں اور اگر حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں قیمتی جیولری سیٹ کا آکشن کیا جائے گا اور اس کے بعد اس سے حاصل ہونے والی رقم دونوں حکومتوں میں تقسیم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ نومبر 1997ء میں اس کیس کے حوالے سے سوئس عدالت میں گئی تھی اور اس نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک لاکھ 17ہزار پاؤنڈز مالیت کے زیورات ایک کروڑ35لاکھ ڈالر کی اس کمیشن کا حصہ ہیں جو 29ستمبر 1994ء میں بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں دو سوئس کمپنیوں ایس جی ایس، ایس اے اور کوٹیکنا انسپکشن ایس اے کو بطور کمیشن دیئے گئے تھے۔ حکومت کا دعویٰ تھا کہ زیورات کا سیٹ بے نظیر بھٹو کی جانب سے لندن کے جیولرز چٹیالہ سے ایک لاکھ 17ہزار پاؤنڈز میں خریدا تھا ، حکومت کی جانب سے ایک سرکاری دستاویز کے مطابق بے نظیر بھٹو بھٹو نے اس جیولری سیٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے یہ جیولری اس کے شوہر کی جانب سے بطور تحفہ دی گئی تھی تاہم انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے سرعام اپنے ترجمان کے ذریعے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اس جیولری کا بے نظیر یا اس کی ذات سے کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق سابق صدر زرداری پہلے ہی زیورات کے سیٹ سے لاتعلقی ظاہر کر چکے ہیں، اس لئے ہمارا اس مقدمے کی مزید کارروائی سے کوئی لینا دینا نہیں تاہم حکومت پاکستان سے متعلقہ دستاویزات میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے قیمتی جیولری سیٹ خود خریدا تھا تاہم جب یہ واقع مشہور ہوا تو بے نظیر بھٹو نے اس کی ملکیت سے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ سیٹ نہ ان کا ہے نہ انہوں نے خریدا ہے۔

ایک سال قبل سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے اپنی مرحومہ اہلیہ کے زیورات کی واپسی کیلئے سوئس حکام کو خط لکھا گیا تاہم نواز شریف کی حکومت نے اس کی مخالف کر دی اور سوئس حکام کے قبضے میں موجود تمام زیورات اور دیگر قیمتی چیزیں پاکستانی حکومت کے حوالے کرنے کی درخواست کی۔

متعلقہ عنوان :