قومی ایکشن پلان کے تحت تین ماہ کے دوران 28 ہزار سے زائد آپریشنز کرکے 32 ہزار سے زیادہ افراد کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا،

ان کارروائیوں کے دوران 37 دہشتگرد بھی مارے گئے ،حراست میں لیے گئے افراد میں سے 727 خطرناک دہشتگردبھی شامل ہیں، 61 قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا، اسٹیٹ بینک نے قومی ایکشن پلان کے تحت 120 اکاؤنٹ کو منجمدکیا‘ سکیورٹی اداروں کی وزیر اعظم کو رپورٹ

ہفتہ 28 مارچ 2015 21:56

قومی ایکشن پلان کے تحت تین ماہ کے دوران 28 ہزار سے زائد آپریشنز کرکے ..

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ2015ء ) ملک بھر میں قومی ایکشن پلان کے تحت تین ماہ کے دوران 28 ہزار سے زائد آپریشنز کرتے ہوئے 32 ہزار سے زیادہ افراد کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ،پنجاب سے 2798، سندھ سے 6467، خیبر پختوانخواہ سے 18619، بلوچستان سے 3483، اسلام آباد سے 762، آزاد جموں و کشمیر سے 9، گلگت بلتستان سے 30 اور فاٹا سے 179 افراد کو حراست میں لیا گیا،ان کارروائیوں کے دوران 37 دہشت گرد بھی مارے گئے جبکہ اس دورانیے میں حراست میں لیے گئے افراد میں سے 727 خطرناک دہشتگردبھی شامل ہیں۔

۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو سکیورٹی اداروں کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں قومی ایکشن پلان کے تحت 24 دسمبر 2014 ء سے 25مارچ 2015 ء تک کی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اس پلان کے تحت 28 ہزار 500 سے زائد آپریشنز کرتے ہوئے 32 ہزار سے زائد افراد کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران 37 دہشت گرد بھی مارے گئے جبکہ اس دورانیے میں حراست میں لیے گئے افراد میں سے 727 خطرناک دہشتگردبھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس دورانیے میں 61 قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا، جن میں پنجاب سے 47، سندھ سے 11، خیبر پختوانخواہ سے ایک اور آزاد جموں و کشمیر سے دو قیدی شامل ہیں۔پولیس نے لاؤڈ اسپیکرز کی خلاف ورزی پر مجموعی طور پر 3938 افراد کو حراست میں لیا جن میں پنجاب سے 3214، سندھ سے 176، خیبر پختوانخواہ 451، بلوچستان سے 3اور اسلام آباد سے 94 افراد شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر پر مجموعی طور پر 887 مقدمات درج کیے گئے جن میں سب سے زیادہ پنجاب میں 707، سندھ میں 38، خیبر پختوانخواہ میں 83، بلوچستان میں 11، اسلام آباد میں ایک، آزاد جموں و کشمیر میں 46 اور گلگت بلتستان میں ایک مقدمہ شامل ہے جبکہ ان الزامات کے تحت سکیورٹی اداروں نے 918 افراد کو گرفتار اور 70 دکانوں کو سیل کیا۔

رپورٹ کے مطابق 18 ہزار 855 افغان مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا گیا، خیبر پختوانخواہ سے 5996، بلوچستان سے 798، آزاد جموں و کشمیر سے 11216، اسلام آباد سے ایک، گلگت بلتستان سے 2اور فاٹا سے 842 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا گیا جبکہ اس حوالے سے ساڑھے تین لاکھ سے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقوم کی منتقلی پر 64 مقدمات درج کرکے 83 افراد کو گرفتار اور 101.7 ملین روپے بازیاب کرائے۔

ایف آئی اے نے مشتبہ ٹرانزیکشنزپر بھی9مقدمات درج کیے جبکہ منی لانڈرنگ کے 57 مقدمات درج کرکے پچاس افراد کو حراست میں لیا گیا۔اسٹیٹ بینک نے قومی ایکشن پلان کے تحت اس دورانیے میں 120 اکاؤنٹ کو منجمدکیا۔موبائل فون کمپنیوں نے نادرا کے تعاون سے پانچ کروڑ 94 لاکھ سے زائد سموں کی تصدیق کی۔