موسم کی تبدیلی ،شہر ی علاقوں میں مسلسل دد،ددگھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع

انڈسٹری کیلئے چھ گھنٹے سے بڑھا کر 8 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا آغاز،شہری ،تاجر،صنعتکار پر یشان

اتوار 29 مارچ 2015 13:04

موسم کی تبدیلی ،شہر ی علاقوں میں مسلسل دد،ددگھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ..

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2015ء) موسم کی تبدیلی ، گرمیاں شروع ہونے سے قبل ہی شہر ی علاقوں میں مسلسل دد،ددگھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی جبکہ انڈسٹری کیلئے چھ گھنٹے سے بڑھا کر 8 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا آغاز ہو گیا،شہری ،تاجر،صنعتکار پر یشان ،وزیر اعظم نواز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور پانی و بجلی کے وزیر عابد شیر علی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صنعتوں کیلئے لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا واضح اعلان کریں تا کہ صنعتی پہیے کو معمول کے مطابق چالو رکھا جا سکے۔

آن لائن کے مطابق گرمیاں شروع ہونے سے قبل ہی فیصل آباد کے گردونواح کے علاقوں جن میں جڑنوالہ ،سمندری ،ڈجکوٹ ،آٹھ بازاروں سمیت غلام محمد آباد ،مدن پورہ ،رضا آباد لیاقت آباد ،سرگوھاد روڈ میں مسلسل دو،دو گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کاسلسلہ شروع ہو گیا ،جبکہ انڈسٹری علاقوں میں چھ گھنٹے سے دورانیہ بڑھا کر آٹھ گھنٹے کر دیا گیا جس پر شہریوں،تاجروں،صنعتکاروں نے تشویش کا اظہار کیا،موٹر مارکیٹ کے صدر وایگزیکٹو ممبر FCCIمیاں سعید ،وائس چیئرمین عمراقبال ،جنرل سیکرٹر ی مرزاشفیق ، ملک عبدالغفور ،مولوی یعقوب انصاری ا وردیگرنے کہا گرمیوں سے ہونے قبل ہی شدید لوڈشیڈنگ نے پریشان کر دیا ہے ،کئی علاقوں میں غیراعلانیہ بجلی بند کی جارہے جبکہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر رضوان اشرف نے گرمیاں شروع ہونے سے قبل ہی انڈسٹری کیلئے 8 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اس سے نہ صرف ملکی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہونگے بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے کوشاں ہے اور اس سلسلہ میں مختلف سطحوں پر لوڈشیڈنگ کو مختصر مدت میں ختم کرنے کے دعوے بھی کئے جا رہے ہیں مگر اب جبکہ ابھی گرمی کا موسم شروع بھی نہیں ہوا، صنعتوں کیلئے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعلان ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلی کی وجہ سے اب گیس کا استعمال بھی بہت حد تک کم ہو گیا جس کی وجہ سے گیس کے ذریعے بھی پاور ہاوٴس چلائے جا سکتے ہیں۔

اس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاورہاوٴسز کو اس فیول پر بھی چلایا جا سکتا ہے مگر پتہ نہیں کیوں حکومت بند بجلی گھروں کو چلانے سے خوفزدہ ہے حالانکہ اضافی بجلی پیدا کر کے کم از کم صنعتوں کو بجلی مہیا کی جا سکتی ہے۔ جہاں سے بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح سو فیصد ہے۔ مزید برآں فیصل آباد ریجن میں لائن لاسز بھی سب سے کم ہیں مگر اس شہر کے عوام اور یہاں لگائی جانے والی صنعتوں کو بجلی چوری نہ کرنے کی سزاد ی جا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حکومت کم از کم صنعتوں کو ان کی ضروریات کے مطابق بجلی مہیا کرے کیونکہ پہلے ہی صنعتیں 30 فیصد کی استعداد کار پر چل رہی ہیں اگر ان کو بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند کیا گیا تھا تو اس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا جبکہ برآمدات میں کمی سے حکومت نہ صرف قیمتی زر مبادلہ بلکہ مختلف مدات میں ملنے والے محصولات سے بھی محروم ہو جائیگی۔

متعلقہ عنوان :