یمن میں زمینی فوج بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا:سعودی عرب

پیر 30 مارچ 2015 11:56

یمن میں زمینی فوج بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا:سعودی عرب

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) امریکا میں متعیّن سعودی سفیر عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے ابھی یمن میں زمینی فوج بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن اس نے تمام آپشنز کھلے رکھے ہوئے ہیں۔عادل الجبیر نے این بی سی اور سی بی ایس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی شیعہ ملیشا کے خلاف فضائی مہم کو پایہ تکمیل کو پہنچانے کا عزم کررکھا ہے۔

اس مہم کا مقصد حوثی شیعہ باغیوں کے زیر قبضہ یمنی علاقوں کوواگزار کرانا ہے۔ان سے جب میزبان نے پوچھا کہ کیا یمن میں زمینی فوج کا بھی ممکنہ طور پر استعمال کیا جائے گا تو انھوں نے کہا کہ ''میں نہیں جانتا۔کوئی یمن میں جانا چاہتا ہے لیکن ہم کسی بھی امکان کو مسترد نہیں کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

فی الوقت تو فضائی مہم کے ذریعے ہی مقاصد حاصل ہورہے ہیں''۔ان سے اگلا سوال یہ کیا گیا کہ کن حالات میں سعودی عرب یمن میں اپنی برّی فوج بھیج سکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ ''ہمیں ابھی دیکھنا ہوگا۔

ہم اس ایشو پر غور نہیں کررہے ہیں۔ہم نے حوثیوں کی حربی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا عزم کررکھا ہے۔ہم نے یمن کی مجازحکومت کے تحفظ اور اس کو برقرار رکھنے کا بھی عزم کررکھا ہے۔

ہم یمن کے عوام کو بھی تحفظ مہیا کرنا چاہتے ہیں۔اس لیے ہم ان مقاصد کے حصول تک یہ مہم جاری رکھیں گے۔عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ''سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد نے یمن کی مجاز حکومت کی دعوت پر یہ فضائی مہم شروع کی ہے۔

ہم یمنی عوام کو ایک ریڈیکل گروپ سے بچانے کے لیے وہاں گئے ہیں کیونکہ یہ گروپ یمن کو مزید کٹڑ بنانا چاہتا ہے''۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ایک پڑوسی ملک میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا سعودی عرب ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری تنازعے کے حل کے لیے مجوزہ معاہدے کے حق میں ہے تو انھوں نے کہا کہ ''ہم ایک ایسا ٹھوس معاہدہ چاہتے ہیں جس سے ایران کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے حق کی نفی ہو۔

ایک ایسی ڈیل جو قابل تصدیق ہو اور جس سے ایران کے لیے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے تمام امکانات ہی ختم ہو جائیں''۔سعودی سفیر سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا مشرق وسطیٰ میں ایک مضبوط ایران اور مضبوط سعودی عرب اکٹھے رہ سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ''یہ بات ایرانیوں پر منحصر ہے۔سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں ساتھ ساتھ رہ سکتا ہے۔ہم نے بہت سے مسائل کا سامنا کیا ہے۔ایران کی سعودی عرب کے خلاف جارحیت کو روکا ہے لیکن اس کے مقابلے میں سعودی عرب کی ایران کے خلاف جارحیت کا ایک بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔ہم نے ایرانیوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن اس کو گذشتہ پینتیس سال سے ٹھکرایا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :