صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حامل معروف نغمہ نگار مسرور انور کی 19ویں برسی پرسوں منائی جائیگی

پیر 30 مارچ 2015 12:35

صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حامل معروف نغمہ نگار مسرور انور کی ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حامل معروف نغمہ نگار مسرور انور کی 19ویں برسی یکم اپریل (بدھ )کو منائی جائے گی ۔مسرور انور 6جنوری 1944ء کو بھارت کے شہر شملہ میں امیر علی کے گھرپیدا ہوئے اور ان کا اصل نام انور علی تھا ۔انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1962ء سے کیا ۔ ان کا ملی نغمہ ”سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے “نصاب میں بھی شامل ہے جبکہ جگ جگ جیے میرا پیارا وطن، وطن کی مٹی گواہ رہنا، ہم سب ہیں لہریں کنارہ پاکستان ہے کے علاوہ دیگر ملی گانے قابل ذکر ہیں ۔

انہوں نے ہدایتکاری کے میدان میں بھی قدم رکھا ۔ پرویز ملک نے جب وحید مراد کے اشتراک کے ساتھ فلمسازی کے وسیع منصوبے کی بنیاد رکھی تو یاریاران وحید میں مسرور انور بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

فلم ہیرا اور پتھر کی کہانی اور مکالمے لکھ کر بحیثیت کہانی نویس فلمی کیر ئیر کا آغاز کیا جبکہ پھول میرے گلشن کا،جب جب پھول کھلے، محبت زندہ ہے ، تلاش ،ہم دونوں ، انجمن، قربانی، بدنام ،ارمان اور سوغات کے علاوہ لاتعداد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے لکھے۔

انہوں نے متعددفلموں کے لیے گانے بھی لکھے جن میں اک ستم اور میری جان باقی ہے ،بھولی ہوئی ہوں داستان گزراہوا خیال ہوں، کوکوکو رینا،مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو،اے بہارو گواہ رہنا،چلو اچھا ہوا تم بھول گئے،اے ابر کرم ، آپ دل کی انجمن میں ، اللہ ہی اللہ کیا کرو، اک بار ملو ہم سے اور دیگر بے شمار نغمات شامل ہیں ۔ بھارتی فلم بوبی کے گانے اک بار ملو ہم سے تو سو بار ملیں گے پر ان کو گولڈ ڈسک دیکر ان کی صلاحیتوں کا برملا اعتراف کیا گیا۔ دوستوں میں قہقہے اور مسکرہٹیں بانٹنے والے اپنی طرز کے منفرد شاعر،نغمہ نگار،اعلیٰ پائے کے سکرپٹ رائٹر مکالمہ نگار مسرور انور یکم اپریل 1996ء کو مختصر علالت کے بعد لاہور میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔