بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی کیلئے حکومت سے کوئی ہدایات نہیں ملی تھیں‘بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق سیکرٹری داخلہ کااعتراف،

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں 3 گواہان کے بیانات قلمبند کر لئے

پیر 30 مارچ 2015 22:03

بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی کیلئے حکومت سے کوئی ہدایات نہیں ملی تھیں‘بے ..

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ نے اعتراف کرلیاکہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی کیلئے حکومت سے کوئی ہدایات نہیں ملی تھیں۔

(جاری ہے)

پیر کے روزانسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت سینٹرل جیل اڈیالہ میں شروع ہوئی،جہاں پرملزمان اعتزاز شاہ، رفاقت، رشید احمد ، شیر زمان اور حسنین گل ، سابق سٹی پولیس آفیسر سید سعود عزیز، سابق ایس پی راول خرم شہزاد وڑائچ ، ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر سمیت دیگر پیش ہوئے، سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ نے فاضل جج کے روبروپیش ہوکربتایاکہ سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کرنے کاکہاگیاتھالیکن سیکیورٹی کے جوکچھ ان کی ضرورت تھی اسے دینااختیارات میں نہ تھا،چند وزراکوسیکیورٹی فراہم کی گئی،اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ مقدمہ میں گواہی کے پابند سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ کے علاوہ ایف آئی اے کے انسپکٹر نصیر احمد ، سب انسپکٹر عدنان احمد اور اسسٹنٹ کمشنر کامران چیمہ حاضر ہیں، عدالت نے سابق سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر اور سب انسپکٹر کے بیان قلمبند کرکے سماعت مزید کارروائی کیلئے (آج) بروزمنگل تک سماعت ملتوی کر دی ،جب کہ اسسٹنٹ کمشنر کامران چیمہ کی گواہی کو غیر ضروری قرار دے دیاگیا۔

متعلقہ عنوان :