صدر ، وزیراعظم ، وزرا اعلیٰ ہائوسز کو تعلیمی اداروں میں بدلنے کی درخواست خارج

بدھ 1 اپریل 2015 11:10

صدر ، وزیراعظم ، وزرا اعلیٰ ہائوسز کو تعلیمی اداروں میں بدلنے کی درخواست ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اپریل2015ء) سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں صدر ، وزیر اعظم ، گورنرز اور وزراء اعلیٰ ہاوسز کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کرنے کی درخواست خارج کر دی۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صدر ، وزیر اعظم اور گورنرز ہاوسز کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ صدر، وزیر اعظم ، صوبائی گورنرز اور وزراء اعلیٰ کا بڑے گھروں میں رہنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔

حکمران عوام کے اثاثوں کے مالک نہیں ، محافظ ہیں ، برطانیہ کا وزیر اعظم چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے ، عدالت صدر ، وزیر اعظم ، صوبائی گورنرز اور وزراء اعلیٰ کے سرکاری گھروں کو خالی کرا کر وہاں سکولز ، کالجز قائم کرنے کا حکم دے ۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کام ریاستی اداروں کے ذریعے چلایا جاتا ہے ۔ حکومتی عہدے داروں کو کیا سہولیات اور مراعات میسر ہوں ، یہ تعین کرنا عدالت کا نہیں ، پالیسی سازوں کا کام ہے ۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاکستان سیکولر نہیں ، اسلامی جموری ملک ہے ۔ جمہوریت میں اقتدار کا حق عوام کو ہوتا ہے ۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا عدالت کو یہ نہ بتایا جائے جمہوریت کیا ہے ، جمہوریت کی تعریف کرنا عدالت کا کام نہیں ۔ اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ ملک میں ابھی تک نو آبادیاتی نظام رائج ہے ، ججز کو مائی لارڈ کہہ کر پکارا جاتا ہے ۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ججز کا مائی لارڈ کہلوانے میں کوئی دلچسپی نہیں ۔عدالت نے مختصر فیصلے سے درخواست مسترد کر دی ، جس کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :