پاکستان اور ترکی کا یمن میں قانونی حکومت کے خاتمے پر تشویش کا اظہار

مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے پورا خطہ متاثر ہورہا ہے ،فریقین کو مسائل کا بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل نکالنا چاہئے ،محمد نواز شریف

جمعہ 3 اپریل 2015 19:51

پاکستان اور ترکی کا یمن میں قانونی حکومت کے خاتمے پر تشویش کا اظہار

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) پاکستان اور ترکی نے یمن میں قانونی حکومت کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں استحکام کیلئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے مشکل گھڑی میں سعودی عرب کا ساتھ دینے اور اس کی علاقائی سالمیت کا مل کر دفاع کرنے کے عزم کا اظہارکیا ہے اور کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے پورا خطہ متاثر ہورہا ہے فریقین کو مسائل کا بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل نکالنا چاہئے ۔

جمعہ کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک ہم منصب احمد داوٴد اوغلوکے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال عالم اسلام کے لیے پریشان کن ہے، یمن میں قانونی حکومت کے خاتمے کی کوشش پر تشویش ہے اور اس صورت حال سے پورا خطہ متاثر ہو رہا ہے تاہم سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کا مل کر دفاع کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترک وزیراعظم سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور یمن کے معاملے پر بات چیت ہوئی، یمن کے مسئلے کا پْرامن حل چاہتے ہیں اور عالمی مسائل پر ترکی اور پاکستان کی مشترکہ حکمت عملی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یمن کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور قانونی حکومت کے خاتمے پر سخت تشویش ہے۔ پاکستان سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان اور ترکی, سعودی عرب کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی سے تعلقات پر فخر ہے۔ مستقبل میں ترکی کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہونگے۔ ترک وزیراعظم احمد داؤد اوگلو نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی ہم منصب سے خطے میں فرقہ وارانہ مخاصمت سے ہٹ کر مل کر رہنے پر بات چیت ہوئی۔ اْمت مْسلمہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان اور ترکی خطے میں استحکام کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان اور ترکی خطے کی صورتحال کی بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ احمد داوٴد اوغلو نے کہا کہ پاکستان کا درد ہمارا درد اور پاکستان کی خوشی ہماری خوشی ہے، دونوں ممالک خطے کی صورتحال پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں اور یمن میں تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پاکستان اور ترکی کو متاثر کر رہی ہے، غیر ریاستی عناصر کی روک تھام ضروری ہے․ ترکی اور پاکستان مشرق وسطیٰ کے امن کے لئے متحد ہیں۔ترک وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں فرقہ وارانہ مخالفت سے ہٹ کر مل کر رہنے اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل کے لئے دوطرفہ مشاورت کی ضرورت ہے، یمن کی صورتحال پر ہمیں تشویش ہے تاہم اس مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات اولین ترجیح ہونے چاہئیں۔

احمد داؤد اوگلو نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پاکستان اور ترکی کو متاثر کر رہی ہے۔ پاکستان کا درد ہمارا اور ان کی خوشی ہماری خوشی ہے۔ پاکستانی بھی ہمارے لئے اسی قسم کے جذبات رکھتے ہیں۔ ترکی کو بھی یمن کی صورتحال پر تشویش ہے۔ مسئلے کے پْرامن حل کی حمایت کرتے ہیں۔ یمن کی صورتحال کے پیش نظر ایران اور سعودی عرب سے رابطے میں ہیں۔ غیر ریاستی عناصر کی روک تھام ضروری ہے۔

ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری معاہدے پر پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف یمن کے بحران پر مشاوت کے لیے ایک روزہ دورے پر انقرہ پہنچے تو ایئرپورٹ پرترک حکام نے ان کا پرْتپاک استقبال کیا۔وزیراعظم کے وفد میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل تھے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے ہم منصب احمد داؤد اوگلو سے ملاقات کی جس میں یمن کی صورت حال، مشرق وسطیٰ اور اْمت مْسلمہ کے اتحاد کیلئے تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔