ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین معاہدے سے خطے کا ماحول بہتر ہو گا،پابندیاں اٹھنے سے ایران سے گیس درامد ممکن ہو گی، بیمارپاکستانی معیشت کو سنبھالا ملے گا ،مایرانی تیل کی برامد سے عالمی توانائی منڈی میں بھونچال آ سکتا ہے، پالیسی ساز تیار رہیں،یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چےئرمین میاں شاہد

جمعہ 3 اپریل 2015 20:58

ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین معاہدے سے خطے کا ماحول بہتر ہو گا،پابندیاں ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء ) ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین تاریخی جوہری معاہدے سے عالمی امن اور خطے کا ماحول بہتر ہو گا جبکہ پابندیاں اٹھنے سے ایران سے تجارت کے علاوہ گیس کی درامد ممکن ہو گی جس سے توانائی کے سنگین بحران میں مبتلاء پاکستانی کی معیشت کو سنبھالا ملے گا۔پاکستان کیلئے توانائی بحران کم کرنے کیلئے ایرانی گیس سے سستا اور بہتر آپشن موجود نہیں۔

پاکستان اور ایران کے مابین معاہدے کے وقت تیل کی قیمت ایک سو ڈالر فی بیرل تھی جبکہ آج چون ڈالر ہے اسلئے قیمت پر دوبارہ بات چیت کی جائے۔ یہ بات یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کیچےئرمین میاں شاہد نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی۔ انھوں نے کہا کہ یمن کے تنازعہ کا ایران پائپ لائن پراجیکٹ پر کوئی اثر نہیں پڑنا چائیے کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ ایران اور عرب ممالک کو قریب لانے میں انتہائی مثبت کردار ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

پائپ لائن ایک کمرشل پراجیکٹ ہے جسے سیاسی بنا دیا گیا ہے۔ امریکہ نے طویل عرصہ تک پاکستان کو ایران سے گیس درامد کرنے دی نہ بھارت کے طرح سول نیوکلئیر معاہدہ کیا جس سے پاکستان کی معیشت اور امریکہ کی ساکھ متاثر ہوئی۔اس وقت ترکمانستان سے گیس کی درامد مشکل ہے جبکہ قطر سے پائپ لائن کے زریعے گیس لانے کا منصوبہ کاغذوں میں دب گیا ہے اسلئے پاکستان ایل این جی کی درامد کے ساتھ ایران پائپ لائن کی تکمیل کیلئے کوششیں کرے کیونکہ پابندیاں اٹھتے ہی بھارت بھی گیس خریدنا چاہے گا جس سے پاکستان کو راہداری کی مد میں بھاری آمدنی ہو گی۔

میاں شاہد نے کہا کہ ایران اور مغرب کے درمیان ابتدائی معاہدہ ہوتے ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں چار فیصدگر گئی ہیں تاہم جون میں حتمی معاہدے اور پابندیاں اٹھنے کی صورت میں بھی ایران کی تیل کی برامدات 2016 سے قبل عالمی مارکیٹ پر اثر انداز نہیں ہو سکیں گی ۔اگلے سال تک دنیا میں تیل کا چوتھا بڑا ذخیرہ رکھنے والا ایران اپنی مفلوج معیشت کی تجدید کیلئے تیل کی برامد میں بارہ سے پندرہ لاکھ بیرل یومیہ اضافہ کرنے کے قابل ہو جائے گا جس توانائی کی عالمی منڈی جہاں رسد طلب سے زیادہ ہے میں بھونچال آ سکتا ہے جسکے لئے ہمارے پالیسی سازوں کو تیار رہنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :