دہشتگر دی کا مذہب کیساتھ کوئی تعلق نہیں ،سر زمین حر مین شریفین کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے ‘ مولانا عبدالغفور حیدری

خلیج ممالک میں کشیدگی ایک عالمی ایجنڈے کے تحت ہے جو تیونس اور لیبیا،عراق اورشام کے بعد اب یمن پہنچی ہے ،مجلس عاملہ کا اہم اجلاس (آج )اسلام آباد میں مو لا نا فضل الرحمن نے طلب کر لیا ہے ‘ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 4 اپریل 2015 19:59

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) سینیٹ میں دپٹی چیئر مین اور جے یو آئی (ف) کے سیکر ٹری جنرل مو لا نا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف آپریشن کو شیعہ سنی جنگ قرار دینا ایسے ہی ہے جیسے دہشت گر دی کو مذہب کے ساتھ جوڑ دینا حا لا نکہ دہشت گر دی کا مذہب کے ساتھ کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہے ،دہشت گر دی دہشت گردی ہے اس طرح خوثی باغیوں کے خلاف جنگ کو شیعہ سنی جنگ کا نا م دینا ہم سمجھتے ہیں یہ دشمن کاا یجنڈا ہو سکتا ہے ،پاکستان کو خلیج میں بڑی طاقتوں کی پرا کسی وار اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کر ے اور دشمن کے عزائم کو نا کام بنانے کے لیئے پاکستان آگ بجھانے کی کوشش کرے ۔

وہ جے یو آئی کے مر کزی قائم مقام سیکر ٹری جنرل مو لانا محمد امجد خان کی اقامت گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس مو قع پر مو لا نا محمد امجد خان ،قاری نذیر احمد ،نور احمد کا کڑ ،محمد افضل خان ،حافظ عبد الواجد،حاجی محمد قیوم ،محمد قاسم افضل اور دیگر مو جو د تھے ۔انہوں نے کہا کہ کو ئی بھی مسلمان چاہے اس کا تعلق اہل سنت والجماعت سے ہو یا شیعہ برادری سے حر مین کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر القاعدہ کے خلاف جنگ ہو یا داعش کے خلاف جنگ ہو اس کو شیعہ سنی جنگ نہیں قرار دیا جا سکتا ہے تو پھر یہ یمن کے باغیوں کے خلاف جنگ کو شیعہ سنی جنگ کیسے قرار دیا جا سکتا ہے ۔یمن حکومت کے خوثی باغیوں نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ ہم حر مین شریفین پر حملہ کر سکتے ہیں ان کی اس دھمکی کی وجہ سے پورے عالم اسلام میں ایک اضطراب پیدا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب سے دو طرح کے رشتے ہیں ایک یہ کہ برادر اسلامی ملک کے حوالے سے جبکہ پا کستان پر کو ئی مشکل وقت آیاتو سعودی عرب نے پا کستان کی اس مشکل کوحل کر نے میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آیا ہے اب مشکل کی اس گھڑی میں جہاں سعودی سر حدات کو خطرہ لا حق ہو گیا ہے جہاں حر مین شریفین کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ہم اس پر حملہ کر سکتے ہیں ایسے موقع پر باہر حال ہم سمجھتے ہیں پا کستان اپنی دوستی کو احسن طریقے سے نبھا ئے ۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا رشتہ ہمارا روحانی رشتہ ہے حر مین کی وجہ سے ہمار ا ایک ایسا رشتہ جو کسی اسلامی دنیا کے ملک کے ساتھ نہیں ہے حر مین کا تقدس ہمارے نزدیک سب مسالک کے ہاں بلا امتیاز یکساں ہیں اگر حر مین شریفین پر حملہ ہو تا ہے تو ہر مسلمان کی خواہش ہو گی کہ میں روزہ اطہر پر اور بیت اللہ پر سب سے پہلے اپنی جان نچھاور کروں اور اس مسئلے پر کوئی مسلمان دو رائے نہیں رکھتا لہذا ان دنوں رشتے کی وجہ سے بھی ناکہ صرف پا کستان کی بلکہ اسلامی دنیا کی بھی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ سعودی عرب کے دفاع کریں ۔

انہوں نے کہا کہ خلیج ممالک میں کشیدگی ایک عالمی ایجنڈے کے تحت ہے جو تیونس اور لیبیا،عراق اورشام کے بعد اب یمن پہنچی ہے جو پوری اسلامی دنیا کو لپیٹ میں لینے کے لیئے یہ سازش تیار کی گئی ہے ،اس معاملے میں یقینا دور اندیشی کی ضرورت ہے اور حکومت وقت نے بر وقت اقدام کے طور پر تر کی کا وزیر اعظم نے دورہ کیا جو بڑی خوش آئند بات ہے اس طرح ہم سمجھتے جو با قی مسلم دنیا سے جو رابطے شروع ہو گئے ہیں اس کو جاری رکھنا چا ہیے اور مفاہمت کے لیئے آخری حد تک کوشش ہو نی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پار لیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی اس اہم مسئلے پر طلب کیا گیا ہے ۔حکومت اس حوا لے سے بہت حساس ہے ،مسلمانوں کے جذبات اور عالم اسلام کے جذبات اس حوالے سے حکومت کے سامنے ہیں مگر ہم سمجھتے ہیں کہ تمام تر کوششوں کے باجود اگر یہ ساری کوششیں نا کام ہو جا تی ہیں تو بحثیت مسلمان حکومت پا کستان سمیت تمام مسلم ممالک کو سعودی کے ساتھ کھڑا ہو نا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اس اہم مسئلے پر مجلس عاملہ کا اہم اجلاس آج ( اتوار ) 5اپریل کو اسلام آباد میں مو لا نا فضل الرحمن نے طلب کیا ہے انہوں نے کہا کہ سر زمین حر مین شریفین کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے ۔

متعلقہ عنوان :