کسانوں کے باپ دادا بھی اسی طرح محرومیوں کاشکار رہ کر اس جہاں سے چل بسے اب انہیں آنے والی نسلوں کو محرومیوں کا شکار ہونے سے بچانے کیلئے ظالم جاگیرداروں کیخلاف اٹھنا ہوگا سینیٹر سراج الحق کا لیہ میں کسان کنونشن سے خطاب

پیر 6 اپریل 2015 18:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاہے کہ کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں سے گندم کا ایک ایک دانہ خریدنے کا اعلان کریں ۔ حکمرانوں کو فرانس کے انقلاب سے عبرت پکڑنی چاہیے اور کسانوں کا استحصال نہیں کرناچاہیے ۔ فرانس میں مزدوروں کا استحصال کرنے والے کارخانہ دار وں کو بھاگنے کا بھی موقع نہیں ملا تھا ۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عوام کو گندم قطاروں میں لگ کر خریدنا پڑتی ہے جبکہ پنجاب حکومت گندم خریدنے کے لیے تیار نہیں ۔ حکومت جنوبی پنجاب میں شدید بارشوں اور ژالہ باری سے تباہ ہونے والی گندم کی فصل کا سروے کروائے اور اس سے متاثرہ کسانوں کے لیے مالی امداد ی پیکیج کا اعلان کرے۔ کسانوں کے باپ دادا بھی اسی طرح محرومیوں کاشکار رہ کر اس جہاں سے چل بسے اب انہیں اپنی آنے والی نسلوں کو محرومیوں کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے ظالم جاگیرداروں کے خلاف اٹھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

وہ لیہ میں بہت بڑے کسان کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔ کسان کنونشن سے امیر ضلع لیہ مبشر نعیم چوہدری ، سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری اصغر علی گجر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر ، کسان بورڈ پاکستان کے صدر صادق خان خاکوانی ، کسان بورڈ پنجاب کے صدر خورشید خان کانجو بھی موجود تھے ۔سراج الحق نے کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں اگر کوئی ہریالی اور خوشحالی نظر آتی ہے تو وہ کسانوں کے دم سے ہے ۔

کسان دن رات محنت کر تے ہیں اور اپنا خون اور پسینہ بہاتے ہیں اور ملک کے لیے اناج پیدا کرتے ہیں لیکن جب فصل پک کر تیار ہو جاتی ہے تو حکمران اسے خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوتے جس سے کسانوں کا بری طرح استحصال ہوتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے مگر کسان پریشان ہیں کہ اسے کہاں فروخت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اسی ظلم کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کرسکا ۔

پاکستانی حکمران عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بنک بڑے مگر مچھوں کو کروڑوں اربوں روپے کے قرضے دے کر معاف کر دیتے ہیں جبکہ غریب کسانوں کو اپنی ضروریات کے لیے بنکوں سے قرض نہیں ملتا۔ سراج الحق نے کہاکہ کسان اور مزدور اپنے انتخابی رویے کو تبدیل کریں اور ان سانپوں کو دودھ نہ پلائیں جو اژدھے بن کر انہیں ڈس رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ 68 سال سے یہ طبقہ اشرافیہ قو م کی گردنوں پر سوار ہے تو اس میں ووٹ دینے والوں کا بھی قصور ہے اگر یہ لوگ انہیں ووٹ دے کر اسمبلیوں میں نہ بھیجیں تو ایسے گھمبیر حالات سے دوچار نہ ہوں ۔ سراج الحق نے کہاکہ میں خود کسان کا بیٹا ہوں اس لیے کسانوں کے مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہوں ۔ حکمران پاکستان پر بوجھ ہیں اور ان کی وجہ سے پاکستان کی سا لمیت اور یکجہتی کو شدید خطرات کا سامناہے آج اگر بلوچستان میں نفرت کے بادل ہیں تو وہ پاکستان کے نہیں بلکہ اسلام آباد کی ظالم اشرافیہ کے خلاف ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے اسی رویے کی وجہ سے پاکستان ایک بار پہلے بھی دولخت ہوچکاہے حکمرانوں کو ایسا رویہ بدلناہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایسے حکمرانوں کا ٹھکانا اڈیالہ جیل ہے ۔کسان کنونشن میں علاقے کے ہزاروں کسانوں نے شرکت کی ۔ قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے بہت بڑے جلوس کی صورت میں جلسہ گاہ میں لایا گیا اس موقع پر اونٹوں کی ایک قطار نے اپنی گردنیں جھکا کر اپنے معزز مہمان کو سلامی دی اور گھوڑوں نے خوشی سے رقص پیش کیا ۔ اس موقع پر کبوتروں کو بڑی تعداد میں آزاد کیا گیا ۔ کسان کنونشن سے پورے علاقے میں کسانوں کے اندر جو ش و جذبہ پایا گیاہے ۔

متعلقہ عنوان :