سعودی عرب فوجیں بھیجنے کے معاملے پر پاکستان کی بقاء وسالمیت کودیکھئے، پاکستان کواولیت دیجئے،الطاف حسین

خدانخواستہ وقت پڑا تو خانہ کعبہ اورمسجدنبوی کی حرمت وتقدس کی سلامتی کیلئے دوڑا چلاجاوٴں گا

پیر 6 اپریل 2015 22:17

سعودی عرب فوجیں بھیجنے کے معاملے پر پاکستان کی بقاء وسالمیت کودیکھئے، ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کے ارباب اختیارسے کہاہے کہ سعودی عرب فوجیں بھیجنے کے معاملے پر پاکستان کی بقاء وسالمیت کودیکھئے، پاکستان کواولیت دیجئے اور پاکستان کواپنے مفادات کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔انہوں نے کہاکہ استعفے دینے والے ارکان کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دینا آئین وقانون کامذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے ان خیالات کااظہار موجودہ صورتحال پر الیکٹرانک میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ مجھے افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ آج پارلیمنٹ کے اجلاس میں ارکان کی حیثیت کٹھ پتلی کے تماشبین سے زیادہ نہیں تھی اور سعودی عرب یمن کے درمیان جاری چپقلش پر پاکستان کے موٴقف کے بارے میں اول فول بات کی گئی اوراجلاس شام تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بشمول الطا ف حسین ہر مسلمان کے دل میں خانہ کعبہ اورمسجدنبوی کابہت احترام ہے اورخدانخواستہ وقت پڑا تومیں بھی تمام مشکلات کی زنجیریں توڑکرخانہ کعبہ اورمسجدنبوی کی حرمت وتقدس کی سلامتی کیلئے دوڑا چلاجاوٴں گالیکن اس وقت معاملہ خانہ کعبہ یامسجدنبوی کانہیں بلکہ سعودی عرب اوریمن کاہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کی فوج پہلے ہی ملک میں ضرب عضب میں مصروف ہیں ایسے میں پاکستان کی فوجیں کس طرح کہیں اوربھیجی جاسکتی ہیں ؟ الطا ف حسین نے کہاکہ سعودی عرب یمن کے معاملے پرآج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی آڑ میں ایسے ارکان کوبھی ایوان میں آنے کی اجازت دی گئی جنہوں نے بہت پہلے ہی استعفے دیدیے تھے۔

اس لحاظ سے ان کی رکنیت اوراجلاس میں شرکت ناجائز ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 64کی شق ایک کے تحت جب کوئی رکن ایک مرتبہ استعفیٰ دیدے تواس کی سیٹ خالی ہوجاتی ہے۔ اسی طرح آئین کے آرٹیکل 64کی شق 2کے تحت اگرکوئی رکن مسلسل 40دن تک ایوان سے غیرحاظررہے توبھی اس کی رکنیت ختم ہوجاتی ہے۔ استعفے دینے والے ارکان کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دینا آئین وقانون کامذاق اڑانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ جس طرح طلاق کے بعد دوبارہ رجوع کرناپڑتاہے اسی طرح استعفے کے بعد دوبارہ اسمبلی میں جانے کیلئے دوبارہ الیکشن لڑناپڑتاہے۔انہوں نے کہاکہ خدارامفادات کے بجائے صحیح فیصلے کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :