محکمہ صحت کی لا پرواہی ،غیر معیاری بلڈ بنکوں کیخلاف کاروئی اور نئی قانون سازی تعطل کا شکار ہو گئی

منگل 7 اپریل 2015 14:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء)محکمہ صحت کی لا پرواہی کی وجہ سے غیر معیاری بلڈ بنکوں کے خلاف کاروئی اور نئی قانون سازی تعطل کا شکار ہو گئی ہے ۔افرادی قوت اور ٹیکنیکل افراد نہ ہونے کی وجہ سے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بنکوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جا رہی ۔پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے میڈیکل کالجز کے ہیماٹالوجی کے ڈاکٹروں کی خدمات طلب کر لی ہیں۔

اتھارٹی نے 22ڈاکٹروں کو بلڈ ٹرانسفیوژن انسپکٹرز کے اختیارات دینے کے حوالے سے تحریری طور پر رابطہ کر لیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں 2500سے زائد بلڈ بنک موجود ہیں کہ جن کو لائسنس اور رجسٹریشن کے حوالے سے بلڈ ٹرانسفیوژن آرڈینس 1999ء موجود تو ہے لیکن ابھی تک ان بنکوں کو رجسٹرڈ ہی کیا گیا جس کی وجہ سے غیر معیاری اور مضرصحت انتقال خون ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت نے ان غیر معیاری بلڈ بنکوں کے خلاف متعدد بار کاروائی کرنے کا اعلان تو کیا لیکن یہ صرف دعوؤں تک ہی محدود رہا جبکہ اس حوالے سے بلڈ ٹرانسفیوژن ایکٹ 2015ء کی تیاری بھی تعطل کا شکار ہے کہ جس کو منظوری کے لیے ابھی تک پنجاب اسمبلی میں بھجوایا ہی نہیں گیا ۔۔افرادی قوت اور ٹکینکل افراد نہ ہونے کی وجہ سے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بنکوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جا رہی ۔پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے میڈیکل کالجز کے ہیماٹالوجی کے ڈاکٹروں کی خدمات طلب کر لی ہیں۔اتھارٹی نے 22ڈاکٹروں کو بلڈ ٹرانسفیوژن انسپکٹرز کے اختیارات دینے کے حوالے سے تحریری طور پر رابطہ کر لیا ہے۔