ایل ڈی اے سٹی کے نام پر بہت بڑا سکینڈل سامنے آنے جارہا ہے ،لاکھوں خاندان متاثر ہونگے‘ اپوزیشن لیڈر

حکومت کی منظور نظر چار پرائیویٹ کمپنیاں اب تک 16ارب اکٹھی کر چکی ہیں ،رقم قومی خزانے کی بجائے ایل ڈی اے سٹی پارٹنرز کے نام سے کھلوائے گئے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی

منگل 7 اپریل 2015 18:38

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایل ڈی اے سٹی کے نام پر بہت بڑا سکینڈل سامنے آنے جارہا ہے جس میں لاکھوں خاندان متاثر ہوں گے ،حکومت کے منظور نظر افراد کی چار پرائیویٹ کمپنیاں اب تک 16ارب روپے اکٹھی کر چکی ہیں اور یہ رقم حکومتی خزانے میں جمع ہونے کی بجائے ایل ڈی اے سٹی پارٹنرز کے نام سے کھلوائے گئے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی ہے ،وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں بصورت دیگر اسکے خلاف عدالت سے رجوع کرنے سمیت احتجاجی تحریک بھی شروع کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ا س موقع پر اراکین اسمبلی سید اعجاز حسین بخاری ،احمد خان بھچر ‘ ڈاکٹر صلاح الدین اور رانا اختر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

میاں محمود الرشید نے مزید کہا کہ ایل ڈی اے ابھی جس زمین کامالک نہیں بنااسکے نام پر ا ندرون اور بیرون ممالک سے اربوں روپے اکٹھے کئے جارہے ہیں۔

لوگوں سے زبردستی زمینیں ہتھیائی جارہی ہیں اور انکار کرنے والوں کا پانی بند کر دیا گیا ہے جسکی وجہ سے انکی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اس سکیم کا رقبہ پچاس سے ساٹھ ہزار کینال ہے جس سے 250ارب روپے اکٹھے جائیں گے ۔ان میں سے 30فیصد ایل ڈی اے کی پارٹنر چار کمپنیوں کو بطور کمیشن اور سروسز چارجز دئیے جائیں گے جو 60ارب روپے بنتے ہیں۔ مذکورہ پرائیویٹ کمپنیاں اس وقت تک 16ارب روپے اکٹھے کر چکی ہیں او ریہ رقم قومی خزانے میں جمع ہونے کی بجائے ایل ڈی اے سٹی پارٹنرز کے نام پرکھلوائے گئے اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی ہے اور آنے والے دنوں میں جب اس کا سکینڈل سامنے آئے گا تو لاکھوں خاندان متاثر ہوں گے ۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ اس سلسلے کو روکا جائے اور وزیر اعلیٰ اسکی انکوائری کرائیں ۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایل ڈی اے کے نام پر پرائیویٹ کمپنیوں کو نوازا جائے، ایل ڈی اے نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ اس کا پرائیویٹ کمپنیوں سے کیا معاہدہ ہوا ہے اور میرے رابطے کے باوجود ڈی جی ایل ڈی اے ملاقات کا وقت نہیں دے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ چاروں کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فہرستیں نکلوا لیں سب سامنے آ جائے گاکہ حکومت کے منظور لوگ کون ہیں۔

ہم اس کے خلاف تحریک التوائے کار لائیں گے اور اگر پھر یہ بھی معاملہ نہ رکا تو عدالت سے رجوع کرنے سمیت احتجاج تحریک بھی شروع کریں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسمبلی کے بائیکاٹ کے دوران ہمارے کچھ اراکین نے تنخواہیں اور مراعات لی بھی ہیں اور نہیں بھی لیں ، اب واپس آ گئے ہیں تو قانون کے مطابق جو مراعات اور تنخواہیں بنتی ہیں وہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جو پرفامنس ہے انتخابات رواں سال میں ہی ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں جو رویہ اپنایا ہے وہ قابل مذمت ہے ۔ خواجہ آصف بھی دھونس اور دھاندلی کے ذریعے جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں ۔ ان کا ذہنی توازن درست نہیں مطالبہ ہے کہ انہیں برطرف کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :