عمر اکمل کے بیٹنگ آرڈر میں ردوبدل کر کے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ،دورہ بنگلہ دیش کیلئے منتخب نہ کرنا ناانصافی ہے ‘ کامران اکمل

بدھ 8 اپریل 2015 16:55

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل نے کہا ہے کہ عمر اکمل کے بیٹنگ آرڈر میں ردوبدل کر کے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا جس سے ان کی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہیں رہ سکا،کامران نے دورہ بنگلہ دیش کے لیے عمر اکمل کو کو منتخب نہ کرنے کو ناانصافی قرار دیا۔ایک انٹرویو میں کامران اکمل نے اپنے بھائی عمر اکمل کو دورہ بنگلہ دیش کے لیے قومی ٹیم سے باہر کرنے کے فیصلے پر حیرانگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی ٹیم کے مفاد میں کسی بھی نمبر پر کھیلنے کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ کی اضافی ذمہ داری بھی قبول کی لیکن خراب کارکردگی کا الزام عائد کر کے انہیں ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔

عمر وکٹ کیپنگ کے لیے پہلا انتخاب نہیں تھے اور انہوں نے ٹیم کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اضافی ذمہ داری قبول کی لیکن سرفراز کو پہلے دن سے موقع دینا چاہیے تھا اور عمر کو اپنی بیٹنگ پر توجہ دینی چاہیے تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آخر میں سرفراز کو ٹیم میں لانا پڑا لیکن انہیں پہلے دن سے موقع دینا چاہیے تھا۔کامران اکمل نے کہا کہ جب کبھی بھی ٹیم کو بیٹنگ لائن میں تجربات کی ضرورت پڑتی ہے تو عمر کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے۔

اب ایسا محسوس ہوتا کہ لائن اپ میں جب بھی تجربات کی ضرورت ہوتی ہے، عمر کے بیٹنگ آرڈر میں ردوبدل اور حتی کہ ٹیم سے باہر کر کے قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، عمر کو اب قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ عمر نے ٹیم کی خاطر بغیر کسی قسم کی شکایات کے سمجھوتہ کیا لیکن اس طرح اچھے کھلاڑی نہیں بنائے جاتے بلکہ اس طرح اچھے کھلاڑی تباہ ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسائل کی بات کی جائے تو ہم میں سے کوئی بھی فرشتہ نہیں، کوچ اور مینجمنٹ کو نوجوان کھلاڑیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے غلطی سے بچنے میں ان کی مدد کرنی چاہیے نہ کہ ٹیم سے باہر کردیا جائے۔54ٹیسٹ اور 153ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کامران اکمل نے یہ ماننے سے انکار کیا کہ دورہ بنگلہ دیش سے عمر کو باہر کرنے کے ان کے کیریئر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

عمر اکمل 40سال کا نہیں جو اس کو اپنے مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت ہو، اس سے زیادہ عمر کے کھلاڑی ابھی ٹیم کا حصہ ہیں اس لیے اسے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمر کے پاس ابھی 10سے 15 سال ہیں اور وہ بہترین کارکردگی دکھا کر ٹیم میں واپس آئے گا۔مجھے اس کے ٹیلنٹ پر کوئی شک نہیں کیونکہ بچپن سے میں نے ہی اس کی تربیت کی ہے، اس میں اہلیت ہے اور ایک روشن مستقبل اس کا منتظر ہے۔کامران نے کہا کہ یونس خان، مصباح الحق اور شاہد آفریدی کا کیریئر اب اختتام کی جانب گامزن ہے لہٰذا اب عمر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں سینئر کا کردار دیا جائے تاکہ وہ اپنی قابلیت کے مطابق ملک کی خدمت کر سکے۔

متعلقہ عنوان :