جج کو احترام نہیں ملے گا تو وہ بلا خوف و خطر فیصلے صادر نہیں کر سکے گا‘ لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے گئے استقبالئے سے خطاب

بدھ 8 اپریل 2015 21:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ کالا کوٹ انکی پہچان ہے ، اس کی توہین تو کیا اس پر حرف بھی برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے تمام تر اختیارات وکلاء کی بہتری کیلئے بروئے کار لاؤں گا۔ انکا کہنا تھا کہ اگر کوئی وکیل جج کے ساتھ غلط رویہ اپناتا ہے تو وہ قابل افسوس ہے، جج کو احترام نہیں ملے گا تو وہ بلا خوف و خطر فیصلے صادر نہیں کر سکے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز لاہور بار ایسو سی ایشن کی جانب سے دیئے گئے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مس جسٹس عالیہ نیلم ،مسٹر جسٹس شاہد بلال حسن،پنجاب بار کونسل کی وائس چیئرپرسن فرح اعجاز اور دیگر ممبران، رجسٹرار حبیب اللہ عامر اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور طارق افتخار احمدبھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ لاہور بار میں استقبالیہ انکی زندگی کا اہم دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے 30 سال پہلے اس بار سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ انکا کہنا تھا کہ فیملی بیک گراؤنڈ وکالت سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سا منا رہا مگر سخت محنت اور اللہ رب العزت کی مدد وکرم کی بدولت آج اس مقام پر فائز ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام وکلاء سے انہیں دلی لگاؤ ہے مگر لاہور بار انکی ماں کا درجہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کیلئے ہر بار انکی ماں کی طرح ہے کیونکہ یہ وکلاء کیلئے قانونی پیشے کی پہچان، احساسِ تحفظ اور رزق کا ذریعہ ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بار نہیں ہوگی تو کوئی وکیل جج یا چیف جسٹس نہیں بن سکتا۔فاضل چیف جسٹس نے کہا جج اور وکیل میں صرف ذمہ داریوں کا فرق ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے سونپی کی گئی ہیں اور یہ پوزیشن تبدیل ہوتی رہتی ہے مگر دونوں میں سے کسی کا بھی احترام کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سول جج سے لیکر عدالت عالیہ تک تمام جج صاحبان کی تقرری و تعیناتی کیلئے بطور وکیل پریکٹس ہونا ضروری ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے لاہور بار اور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشنز کے صدور کی جانب سے بیان کردہ مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ وہ اس بار کے مقروض ہیں اور انکا فرض ہے کہ وہ وکلاء کی بہتری کیلئے اپنے احتیارات کو بروئے کار لائیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پچھلے دنوں ڈیرہ غازی خان، ملتان، بہاولپور اور ساہیوال کے اضلاع کے دورے کئے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ عدالتی اوقات کار میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے اور وہ لاہور کی عدالتوں کو بھی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دلوانے کیلئے واپڈا حکام کو ہدایات جاری کریں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا زیر التواء مقدمات کی وجہ سے معاشرے میں عدلیہ سے متعلق غلط تاثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر سائلین کا عدالتوں پر اعتماد برقرار رکھنا ہے، یہ ہماری ذمہ داری اور اس بار کی لاج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہڑتال والے دن اگر سائلین کے احساسات کا اندازہ لگائیں تو پتا چلے گا کہ انہیں کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ہڑتال کا کلچر ختم کرنے کیلئے پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو بھی سراہا۔

فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وہ اسے جج نہیں سمجھتے جو بلا خوف و خطر میرٹ پر فیصلے نہیں کر سکتا۔اگر کسی نے کرپشن کرنی ہے وہ عدلیہ کا ادارہ چھوڑ دے، یہ درویشوں اور اولیاء کا پیشہ ہے جس میں مظلوم کا ساتھ دیا جاتا ہے اور اسے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اپنے 30 سال عملی زندگی میں دیکھا ہے کہ 97 فیصد وکلاء پروفیشنل ذہنیت رکھتے ہیں مگر محض تین فیصد غلط ذہنیت والے وکلاء کی وجہ سے سارا ماحول خراب ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینئر وکلاء کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنا مثبت کردار ادا کریں تاکہ اس کلنک سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکے۔فاضل چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران کو ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی وکیل چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، ہر وکیل قابل احترام ہے اور ججوں کو چاہیے کہ انہیں تحمل مزاجی سے سنیں۔ اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے لاہور بار کے صدر چودھری اشتیاق اے خان نے فاضل چیف جسٹس کو عہدہ سنبھالنے پر بار کی جانب سے مبارکباد پیش کی اور وکلاء کو درپیش چیدہ چیدہ مسائل سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ لاہور کی ضلعی عدلیہ میں زیر التواء مقدمات کو جلد نمٹانے کیلئے وکلاء اپنی معاونت جاری رکھیں گے۔ صدر ہائی کورٹ بار پیر مسعود چشتی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے تمام وکلاء فاضل چیف جسٹس کے عزم و حوصلے کی تائید کرتے ہیں اور2007 تک کے زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کیلئے عدالت عالیہ کے شانہ بشانہ کام کریں گے۔ لاہور بار کی جانب سے فاضل چیف جسٹس اور جسٹس شاہد بلال حسن کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :